کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 136
نماز کے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ چادر یا شلوار ٹخنوں سے نیچے نہ ہو کیوں کہ ایسا کرنے سے نماز قبول نہیں ہوتی۔چنانچہ حدیث میں ہے:'' کہ اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کی نماز قبول نہیں کرتا جو ٹخنوں کے نیچے کپڑا لٹکاتاہو۔''(مسند امام احمد:4/67) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس جرم کی سنگینی بایں الفاظ بیان فرمائی ہے:'' کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص کو صرف ا س بنا پر زمین میں دھنسا دیا گیا کہ وہ متکبرانہ انداز میں اپنی چادر کو ٹخنوں کے نیچے لٹکا کرچلا کرتا تھا۔''(صحیح بخاری :کتاب الانبیاء) البتہ عورتیں اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ وعید سنائی تو ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا عرض کرنے لگیں کہ عورتیں اپنی چادر کے متعلق کیا کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ وہ ایک بالشت ٹخنوں سے نیچے لٹکا سکتی ہیں۔''اس پر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اتنی سی مقدار نیچے لٹکانے سے چلتے وقت عورتوں کے قدم کھل جائیں گے۔اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک ہاتھ کی مقدار کپڑا نیچے لٹکائیں اس سے زیادہ نہ ہو۔''(جامع ترمذی :کتاب اللباس) مختصر یہ ہے کہ مسلمان کو ہر وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اس کی چادر یاشلوار اس کے ٹخنوں سے نیچے نہ ہونے پائے ۔ننگے سر نماز ہوجاتی ہے لیکن عام حالات میں اسے عادت نہ بنایاجائے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عام حالات میں ننگے سر نماز پڑھنا ثابت نہیں ہے۔ویسے بھی سر ننگا رکھنا اسلامی تہذیب نہیں بلکہ مغربی کلچر ہے جسے ہماری اکثریت نےبطور فیشن اپنالیا ہے۔بعض انتہا پسند حضرات اسے ''مردہ سنت '' خیال کرکے اس کے احیا ء کا بڑی سختی سے اہتمام کرتے ہیں۔ان کا یہ طرز عمل عامۃ الناس میں نفرت کا باعث ہے۔ اس لئے احتراز کیا جائے۔ کپڑا موجود ہونے کی صورت میں عام طور پر ننگے سر نماز پڑھنا، صرف جواز کی گنجائش ہے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔ضلع گجرات سے لال خاں لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ننگے سر نماز پڑھتے تھے یا سر ڈھانپ کر۔ ان دونوں میں سے کون سا عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائمی سنت کے قریب اور زیادہ اجروثواب کا باعث ہے؟ جواب۔دوران نماز سر ڈھانپنے یا ننگا رکھنے کے متعلق ہم افراط وتفریط کا شکار ہیں۔کچھ حضرات اس سلسلہ میں اس قدر افراط کرتے ہیں کہ سرڈھانپے بغیر نماز پڑھنے کو مکروہ خیال کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف تفریط یہ ہے کہ کپڑا ہوتے ہوئے بھی ننگے سر نماز پڑھنے کو اپنی شناختی علامت باور کراتے ہیں ۔مسئلہ کی نوعیت یہ ہے کہ دوران نماز عورتوں کے لئے سر ڈھانپنا ضروری ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ بالغہ عورت کی نماز اوڑھنی یعنی دوپٹے کے بغیر قبول نہیں فرماتے۔''(ابوداؤد: الصلوۃ 641) مرد حضرات کےلئے یہ پابندی نہیں ہے۔ وہ ننگے سر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ایسا کرنا صرف جواز کی حد تک ہے، ضروری نہیں،لیکن بہتر ہے کہ دورن نماز اپنے سر کو پگڑی ،رومال یا ٹوپی وغیرہ سے ڈھانپا جائے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' اے اولاد آدم :تم ہرنماز کے وقت اچھا لباس زیب تن کیاکرو۔''(3/آل عمران :31) آیت کریمہ میں زینت سے مراد اعلیٰ قسم کا لباس نہیں بلکہ مقصد یہ ہے کہ اس حصہ جسم کو ڈھانپ کر آؤ جس کا کھلا رکھنا معیوب