کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 134
آٹھ رکعات اکھٹی پڑھی تھیں،اور آپ نے درمیان میں کچھ نہ پڑھا تھا۔ (سنن نسائی ،کتاب المواقیت ،باب الجمع بین الصلوتین فی الحضر) اس حدیث کے پیش نظر حضر میں دو نمازوں کو جمع کرتے وقت پہلی نماز کی بعد والی سنتیں چھوڑ دینے میں چنداں حرج نہیں ہے۔مغنی ابن قدامہ میں اس مسئلہ پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ ( مغنی ابن قدامہ: ج3 ص 127 تا 140) سوال۔لاہورسے ام کلثوم لکھتی ہیں کہ سردی کے موسم کی آمد آمد ہے، اس میں دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض مساجد میں قبلہ کی دیوار پر گیس ہیٹر نصب ہوتے ہیں،جبکہ احادیث میں ہے کہ سامنے آگ جلا کرنماز ادا نہ کرو کیوں کہ یہ مجوسیوں سے مشابہت ہے۔ جواب۔واضح رہے کہ نمازی کے سامنے آگ ہونے کی صورت میں نماز ادا کرنا اس میں اختلاف ہے، احناف کا موقف ہےکہ اس طرح نماز پڑھنے سے آتش پرست مجوسیوں سے مشابہت ہوتی ہے، لہذا یہ درست نہیں (ارشاد الساری :1/432) اسی طرح امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق منقول ہےکہ انہوں نے تنور کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کو مکروہ کہا اور فرمایا ہے کہ ''تنورآگ کا گھر ہے۔'' (مصنف ابن ابی شیبہ بحوالہ فتح الباری) کتب حدیث میں اس کے متعلق کوئی صریح اور صحیح حدیث نہیں ہے،جس میں اس طرح نماز اد کرنے کو مکروہ کہا گیا ہو ۔سوال میں جس حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے وہ تلاش بسیار کے باوجود ہمیں نہ مل سکی۔بلکہ ایسی روایات تو ملتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دوران نماز آگ پیش کی گئی اور بعض اوقات وہ آگ قبلہ کی جانب اتنی قریب ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بچنے کے لئے زرا پیچھے ہٹے۔یہ تمام روایات صحیح بخاری میں موجودہیں اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس قسم کی احادیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: '' یہ عنوان اس شخص کے متعلق ہے جو نمازی نماز پڑھتا ہواور اس کے آگے تنور یاآگ یاکوئی ایسی چیز ہو جس کی عبادت کی جاتی ہے لیکن نمازی کی نیت اس کی عبادت کرنا نہ ہو بلکہ اللہ کی عبادت کا ارادہ کیے ہوئے ہو۔'' اس عنوان سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ معلوم ہوتی ہے کہ ان کے نزدیک اس طرح نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اس میں مشابہت کا پہلو پایا جاتا ہے، اس لئے سامنے والی دیوار میں گیس ہیٹر نصب کرنے سے احتیاط کی جائے ،البتہ نماز کی ادائیگی میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔رحیم یار خان سے محمد ادریس خریداری نمبر 6054 کہتے ہیں کہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے متعلق حساب ہوگا۔اگر نماز سنت کے مطابق نہ ہوئی تو کیا حساب آگے چلے گا یا وہیں ختم کردیا جائے گا۔'' جواب۔واضح رہے کہ انسان پر دو طرح کے واجبات ادا کرنا ضروری ہے ایک حقوق اللہ اور دوسرے حقوق العباد قیامت کے دن حقوق العبادسےقتل ناحق کے بارےمیں فیصلہ کیا جائے گا۔''(صحیح بخاری:الرقاق 6533) البتہ حقوق اللہ سے نماز کے متعلق سب سے پہلے حساب ہوگا، اس حساب کی نوعیت حدیث میں بایں الفاظ بیان ہوتی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛'' کہ قیامت کے دن سب سے پہلے انسانی اعمال میں سے نماز کا حساب ہوگا، اگر وہ صحیح ہوئی تو اسے