کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 132
اس حدیث کے پیش نظر حضر میں بوقت جمع پہلی نماز کی بعد والی سنتیں چھوڑ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔مغنی ابن قدامہ میں اس مسئلہ کے متعلق سیر حاصل بحث کی گئی ہے دیکھئے۔(ج3 ص 127 تا 140) سوال ۔منڈی احمد آباد سے محمد عابد خریداری نمبر 6196 سوال کرتے ہیں کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے اگر مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ لی جائے تو نماز عشاء کے لئے اذان کہنا ضروری ہے۔ جواب۔سفر و حضر میں اگر کسی معقول عذر کی وجہ سے دو نمازوں کو جمع کیا جائے تو اذان ایک کہی جائے گی،البتہ اقامت ہر نماز کے لئے الگ الگ کہنا ہوگی۔جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران حج میدان عرفات میں وقوف فرمایا،اس اثناء میں مؤذن نے اذان دی ،پھر اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر اد اکی،پھر اقامت کہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر ادا کی۔ (صحیح مسلم،الحج 1218) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جمع کرتے وقت دوسری نماز کے لئے اذان کی ضرورت نہیں۔ اس کے لئے صرف اقامت ہی کافی ہے۔البتہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ دوران سفر اگر دو نمازوں کو جمع کرنے کی ضرورت پڑے تو ہر نماز کے لئے صرف اقامت پر اکتفا کیا جاسکتا ہے۔اس مسئلے کے لئے انہوں نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بھی قائم کیا ہے۔ ’’جب مغرب اور عشاء کی نماز کوجمع کیا جائے تو کیا اذان دی جائے یا صرف اقامت پر اکتفا کیا جائے۔‘‘ پھر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل پیش کیا ہے کہ اگر انھیں سفر میں جلدی ہوتی تو اقامت کہہ کر نماز مغرب کی تین رکعات ادا کرتے ، پھر تھوڑ ی دیر بعد اقامت کہی جاتی تو آپ عشاء کی دو رکعات ادا کرتے۔(صحیح بخاری تقصیر الصلوۃ 1109) دارقطنی کی روایت میں مزید وضاحت ہے کہ دوران سفر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کسی نماز کے لئے اذان نہیں کہتے تھے۔(فتح الباری "ج2 ص 250) بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ دوران سفر اگر جمع کرنا ہوتو ایک اذان کہی جائے، پھر ہر نماز کے لئے اقامت الگ الگ ہو۔(واللہ اعلم) سوال۔فاروق آباد سے سعید ساجد لکھتے ہیں کہ مسجد اہل حدیث دور ہونے کی وجہ سے ایک دوکاندار اپنی دکان پر نماز ادا کرسکتاہے؟نیزکیا وہ ظہر اور عصر عادتاً جمع کرسکتا ہے؟مدلل جواب دیں۔ جواب۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کا تذکرہ بایں الفا ظ میں کیا ہے:'' کہ مسجدوں میں صبح وشام اس کی تسبیح ایسے لوگ پڑھتے ہیں جنھیں کوئی تجارت اور کوئی خریدوفروخت اللہ کی یاد سے اور نماز قائم کرنے اور زکوۃ دینے سے غافل نہیں کرتی ہے۔''(9/التوبہ:37) آیت کریمہ میں نماز قائم کرنے سے مراد صرف نماز پڑھ لینا ہی نہیں بلکہ اس کے پورے حقوق کے ساتھ ادا کرنا ہے، نماز کا یہ حق ہے کہ اسے باجماعت ادا کیا جائے۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:'' کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کے طریقے سکھائے ان ہدایت کے طریقے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس مسجد میں نماز ادا کی جائے،جس میں اذان دی جاتی ہے۔