کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 120
البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس کی صراحت کی ہے۔(تمام المنہ :صفۃ الصلوۃ) محمد بن عجلان کے علاوہ حضرت عامر بن عبد اللہ سے جب دیگر ثقہ راوی بیان کرتے ہیں تو وہ اس اضافہ کو نقل نہیں کرتے، پھر اس اضافہ کے شاذ اور ناقابل حجت ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ابن عجلان سے اس روایت کو مذکورہ حدیث کے بغیر ہی بیان کیا ہے۔(صحیح مسلم :المساجد 579) علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں '' کہ اضافہ والی روایت نافی ہے اور جن روایات میں اشارہ کا ذکر ہے وہ مثبت ہیں اور محدثین کے بیان کردہ اصول کے مطابق مثبت روایت، نافی پر مقدم ہوتی ہے۔''(زادالمعاد:ج 1 ص 238) مختصر یہ ہے کہ تشہد بیٹھتے ہی انگشت شہادت کو اٹھا کر اسے مسلسل ہلاتے رہنا چاہیے اور اس عمل کے منافی جو روایات ہیں وہ شاذ، منکر اور ناقابل حجت ہیں، اب ہم تشہد بیٹھتے وقت دائیں ہاتھ اور اس کی انگلیوں کی کیفیت بیان کرتے ہیں ،محدثین کرام رضی اللہ عنہم نے اسے تین طرح سے بیان کیا ہے جو حسب ذیل ہے۔ ( دائیں ہاتھ کی تین انگلیوں کو بند کرلیا جائے ،پھر انگوٹھے کو انگشت شہادت کی جڑ میں رکھ کر انگشت شہادت سے اشارہ حرکت ہو۔حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد بیٹھتے تو اپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے اور تریپن کی گرہ لگاتے، پھر انگشت شہادت سے اشارہ کرتے۔(صحیح مسلم ؛المساجد 580) عرب کے ہاں ایک معروف طریقہ ہے کہ تریپن کا عدد بتانے کےلئے پہلی تین انگلیوں کو بند کرکے انگوٹھے کو انگشت شہادت کی جڑ میں رکھ دیتے، حدیث میں تریپن کی گرہ لگانے کا یہی مطلب ہے، تمام انگلیوں کو بند کرکے انگوٹھے کو درمیانی انگلی پر رکھا جائے اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا جائے ۔حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران تشہد اپنے دائیں ہاتھ کی تمام انگلیاں بند کر لیتے، پھر انگوٹھے کے ساتھ متصل انگلی سے اشارہ کرتے۔(صحیح مسلم :المساجد 58) ( ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ انہی انگشت شہادت سے اشارہ کرکے انگوٹھے کو درمیانی انگلی پر رکھ لیتے۔(صحیح مسلم المساجد :579) ( پہلی دو انگلیوں کو بند کرلیا جائے، پھر درمیانی انگلی اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر انگشت شہادت سے اشارہ کیا جائے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ '' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کی دوانگلیوں کو بند فرمایا ، پھر درمیانی انگلی اورانگوٹھے کے ساتھ حلقہ بنایا اور انگشت شہادت سے اشارہ فرمایا۔''(ابو داؤد الصلوۃ 726) اور تین صورتوں کو گاہے بگاہے کرتے رہنا چاہیے، اب ہم اس کا فلسفہ بیان کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں محمد صادق سیالکوٹی مرحوم کے الفاظ مستعار لیتے ہیں، مولانا فرماتے ہیں کہ ''جب انگلی کو کھڑا کرکے اس نے توحید کی گواہی دی کہ اللہ ایک ہے، پھر جب انگلی کو بار بار ہلانا شروع کیا تو اس نے بار بار ایک ایک ہونے کااعلان کیا ، مثلا دوران تشہد اگر انگلی کو سات بار ہلایا تو اتنی ہی مرتبہ انگلی نے توحید کا اعلان کیا ،گویا انگلی کھڑی ہوئی اور بول بول کر ایک اللہ، ایک اللہ کہتی رہی اور نمازی کے کیف کا یہ عالم ہو کہ نظر انگلی کے رفع اور حرکت پر اوردماغ وحدانیت کو صلوۃ آبشار دل پر گرائے اور قلب عطشاں پر آب حیات پیا جائے۔(صلوۃ الرسول) حاصل