کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 80
’’اس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے چڑھتے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآئِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ﴾ (السجدۃ: ۵) ’’وہی آسمان سے زمین تک (کے) ہر کام کا انتظام کرتا ہے، پھر وہ (معاملہ) اس کی طرف چڑھ جاتا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے بارے میں فرمایا: ﴿لَا یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہِ تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ﴾ (فصلت: ۴۲) ’’اس پر جھوٹ کا دخل آگے سے ہوتا ہے نہ پیچھے سے (اور یہ کتاب) دانا (اور) خوبیوں والے (اللہ) کی اتاری ہوئی ہے۔‘‘ اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا کلام ہے ، فرمایا : ﴿وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ﴾ (التوبۃ: ۶) ’’اور اگر کوئی مشرک پناہ کا طلب گار ہو تو اس کو پناہ دو یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے۔‘‘ جب قرآن کریم اللہ کا کلام ہے اور اسی کی طرف سے نازل ہوا ہے، یہ بھی تو اللہ کی ذات کے علو کی دلیل ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((یَنْزِلُ رَبُّنَاٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا حِینَ یَبْقَی ثُلُثُ اللَّیْلِ الْآخِرُ یَقُولُ مَنْ یَدْعُونِی…)) (صحیح البخاری، التہجد، باب الدعاء والصلاۃ من آخر اللیل، ح: ۱۱۴۵ وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب الترغیب فی الدعاء والذکر فی آخر اللیل والاجابۃ فیہ، ح:۷۵۸۔) ’’جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو ہمارا رب تبارک و تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے (جس طرح اس کی ذات پاک کے شایان شان ہے) اور فرماتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے…‘‘الخ حدیث براء بن عازب رضی اللہ عنہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے بستر پر لیٹتے وقت کی جو دعا سکھائی تھی اس میں یہ کلمات بھی ہیں: ((امَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِی أَنْزَلْتَ وَبِنَبِیِّکَ الَّذِی أَرْسَلْتَ)) (صحیح بخاری، الدعوات، باب ما یقول اذا نام، ح:۶۳۱۴ وصحیح مسلم، الذکر والدعاء، باب ما یقول عند النوم واخذ المضجع، ح: ۲۷۱۰۔) ’’میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل فرمائی اور تیرے اس نبی پر بھی ایمان لایا جسے تو نے مبعوث فرمایا۔‘‘ ۴۔ اللہ تعالیٰ کے علو کے ساتھ موصوف ہونے کی تصریح میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی﴾ (الاعلیٰ: ۱) ’’آپ اپنے سب سے بلند رب کے نام کی تسبیح کریں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ لَا یَؤُْدُہٗ حِفْظُہُمَا وَ ہُوَ الْعَلِیُّ الَعَظِیْمُ﴾ (البقرۃ: ۲۵۵) ’’اور اس کے لیے ان دونوں (اسمان و زمین) کی حفاظت کچھ دشوار نہیں اور وہ بڑا بلند، نہایت عظمت والا ہے۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے الفاظ ہیں: