کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 439
میں خلل ڈالتے ہیں، دو وجہ سے منکر ہے:
(۱) یہ دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہونے کی وجہ سے بدعت ہے۔
(۲) یہ لوگ بلند آواز کے ساتھ اس دعا کو پڑھ کر مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھنے والوں کو ایذا پہنچاتے ہیں۔
ان کتابچوں میں حج و عمرہ کے جو طریقے لکھے ہوئے ہیں‘ ان میں سے اکثر وبیشتر باتیں کیفیت یا وقت یا جگہ کے تعین کے اعتبار سے بدعت ہیں، ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ سب کو ہدایت عطا فرمائے۔
نجاست لگے کپڑوں میں عمرہ کرنے کا حکم
سوال ۵۰۵: ایک شخص کو عمرے سے فراغت کے بعد معلوم ہوا کہ اس کے احرام کے کپڑوں کو نجاست لگی ہوئی ہے، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب :جب انسان کو عمرے کا طواف اور سعی کرنے کے بعد معلوم ہو کہ اس کے احرام کے کپڑے کو نجاست لگی ہوئی ہے تو اس کا طواف وسعی اور عمرہ صحیح ہے کیونکہ جب انسان کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس کے کپڑے کو نجاست لگی ہوئی ہے یا معلوم تو ہو مگر وہ اسے دھونا بھول گیا ہو اور اس نے اسی کپڑے میں نماز پڑھ لی ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔ اسی طرح اس نے اگر اسی کپڑے میں طواف کر لیا ہو تو اس کا طواف بھی صحیح ہے اور اس کی دلیل حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا﴾ (البقرۃ: ۲۸۶)
’’اے ہمارے پروردگار! اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مواخذہ نہ کیجئے۔‘‘
یہ دلیل عام قواعد شریعت میں سے ایک عظیم قاعدہ ہے اور اس مسئلے سے متعلق ایک دلیل خاص بھی ہے اور وہ یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نماز پڑھائی اور آپ کا یہ طریقہ تھا کہ آپ اپنے جوتوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے، مگر اس دن آپ نے نماز کے دوران اپنے جوتوں کو اتار دیا۔ آپ کو دیکھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اپنے جوتوں کو اتار دیا۔ نماز مکمل کرنے کے بعد آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے پوچھا:
((مَا شَأْنُکُمْ؟))
’’تمہیں کیا ہوا؟‘‘
انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم نے دیکھا کہ آپ نے جوتے اتار دیے ہیں تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار دیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ جِبْرِیْلَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اَتَانِی فَأَخْبَرَنِی اَنَّ فِیْہِمَا خبثا))( سنن ابی داود، الصلاۃ، باب الصلاۃ فی النعال، ح: ۶۵۰۔)
’’بے شک جبریل میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے جوتوں کو نجاست لگی ہوئی ہے۔‘‘
اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو از سر نو نہیں پڑھایا تھا، حالانکہ آپ نے نماز کا ابتدائی حصہ انہی جوتوں کو پہنے ہوئے پڑھا تھا جن کو نجاست لگی ہوئی تھی۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص بھول جانے یا عدم واقفیت کی وجہ سے ناپاک کپڑے میں نماز پڑھ