کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 392
سحورکم اذان بلال، ح: ۱۹۱۸ وصحیح مسلم، الصیام، باب بیان ان الدخول الصوم یحصل بطلوع الفجر، ح: ۱۰۹۲۔)
’’بے شک بلال رات کو اذان د یتے ہیں، پس تم کھاتے پیتے رہو حتیٰ کہ ابن ام مکتوم کی اذان سن لو۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: ’’جب تک فجر طلوع نہ ہو جاتی وہ اذان نہیں دیتے تھے۔‘‘
یہ احتیاط جسے بعض لوگ اختیار کرتے ہیں،دراصل یہ اللہ تعالیٰ کے عائد کردہ فرض پر اپنی طرف سے اضافہ ہے،اس لئے یہ باطل اور اللہ تعالیٰ کے دین میں تشدد ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((ہَلَکَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ، ہَلَکَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ، ہَلَکَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ))( صحیح مسلم، العلم، باب ہلک المتنطعون، ح: ۲۶۷۰۔)
’’(دین میں) تشدید کرنے والے ہلاک ہوگئے، تشدد کرنے والے ہلاک ہوئے، تشدد کرنے والے ہلاک ہوگئے۔‘‘
سحری وافطاری زمین کےلحاظ سے ہوگی ، فضا کا اعتبار نہ ہو گا
سوال ۴۳۰: جب سورج غروب ہو جائے، مؤذن اذان دے اور آدمی ایئرپورٹ پر روزہ افطار کر لے اور پھر ہوائی جہاز سے پرواز کرنے کے بعد وہ سورج کو دیکھ لے تو کیا کھانے پینے سے رک جائے؟
جواب :ہمارا جواب یہ ہے کہ اس صورت میں اس کے لیے کھانے پینے سے رکنا لازم نہیں ہے کیونکہ افطار کے وقت وہ زمین پر تھا، غروب آفتاب کے وقت وہ ایسی جگہ موجودتھا جہاں سورج غروب ہوگیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((اِذَاأقبلُ اللَّیْلََ مِنْ ہَا ہُنَا وأدبر النھار من ھامنا وغربت الشمس فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ))( صحیح البخاری، الصوم، باب الصوم فی السفر والافطار، ح: ۱۹۴۱۔)
’’جب تم دیکھو کہ رات ادھر سے آگئی ہے، اور دن ادھر سے رخصت ہوگیا ہے اور سورج غروب ہوگیا ہے تو روزہ دار روزہ افطار کر لے۔‘‘
ایسی صورت حال میں اس کے لیے کھانے پینے سے رکنا لازم نہیں کیونکہ اس نے شرعی دلیل کے مطابق روزہ افطار کیا تھا اور اب شرعی دلیل کے ساتھ ہی اسے کھانے پینے سے رکنا لازم ہوگا۔
کیا بلغم یا تھوک نگلنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ؟
سوال ۴۳۱: روزہ دار کے بلغم یا کھکھار کو نگلنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب :بلغم یا کھکھارر اگر منہ تک نہ پہنچے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور اس کے بارے میں مذہب میں یہ ایک ہی قول ہے اور اگر منہ تک پہنچنے کے بعد اسے نگل لیا جائے، تو اس کے بارے میں اہل علم کے دو قول ہیں:
بعض نے کہا ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، انہوں نے اسے کھانے پینے کے ساتھ ملایا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، انہوں نے اسے لعاب دہن کے ساتھ ملایا ہے۔ تو لعاب دہن سے روزہ باطل نہیں ہوتا حتیٰ کہ اگر کوئی منہ