کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 341
اگر انسان قصد وارادہ کے ساتھ قبر کے پاس جا کر اپنے لیے دعا کرے تو یہ بدعت ہے کیونکہ دعا کے لیے کسی جگہ کی تخصیص نہیں کرنی چاہیے الایہ کہ نص سے ثابت ہو۔ اور جب دعا کے لیے کسی جگہ کی تخصیص کرنا، خواہ وہ کوئی جگہ بھی ہو، نص یا سنت سے ثابت نہیں تو پھر اس کی انجام دہی بدعت ہے۔
عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کرناجائز ہے ؟
سوال ۳۵۲: قبروں کی زیارت، ان کے پاس فاتحہ پڑھنے اور عورتوں کے لیے قبروں کے زیارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب :قبروں کی زیارت سنت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اس کی ممانعت فرما دی تھی مگر بعد میں آپ نے اس کا حکم مرحمت فرمایا ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث میں واردہوا ہے:
((کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورألاِ فَزُورُوہَا فانھا تذکرکم الآخرۃ)) (صحیح مسلم، الجنائز، باب استئذان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ربہ عزوجل فی زیارۃ قبر امہ، ح:۹۷۷۔)
’’میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، تو سنو! اب تم ان کی زیارت کیاکرو کیونکہ قبروں کی زیارت تم کو آخرت کی یاد دہانی کرانے کا ذریعہ ہے۔‘‘
موت کو یاد کرنے اور عبرت حاصل کرنے کے لیے قبروں کی زیارت سنت ہے۔ انسان جب ان مردوں کی قبروں کی زیارت کرتا ہے جو کل تک زمین کی پشت پر اسی طرح کھاتے پیتے تھے جس طرح یہ کھاتا پیتا ہے، اور وہ بھی دنیا میں لطف اندوز ہوتے تھے اور اب وہ اپنے اپنے اعمال کے مرہون منت ہیں۔ اگر انہوں نے اچھے اعمال کیے ہیں تو ان کے ساتھ اچھا سلوک ہوگا اور اگر برے اعمال کیے ہیں تو برا معاملہ ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ انسان قبر کے پاس جا کر عبرت حاصل کرے، تاکہ اس کا دل نرم ہو اور اس پر رقت طاری ہو، بایں طور وہ اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کرنے لگے اور اس طرح وہ اللہ کی نافرمانی کے کام ترک کر کے اس کی اطاعت و بندگی شروع کر دے۔[1]
قبرستان زیارت کی غرض سے جانے والے شخص کو چاہیے کہ وہ اس کودعا بھی پڑھے جو اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے اور جس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو بھی تعلیم فرمائی ہے اور وہ دعا یہ ہے:
((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِین وانا ان شاء اللّٰه بکم لاحقون، یرحم اللّٰه المستقدمین منا والمستأخرین، نسأل اللّٰه لنا ولکم العافیۃ،اللھم لا تحرمنا أجرھم،ولا تفتنا بعدھم،وأغفرلنا ولھمَ )) (صحیح مسلم، الجنائز، باب ما یقال عند دخول القبور… ح:۹۷۴۔)
’’اے مومنو کی بستی کے رہنے والو! تم پر سلام ہو، ہم بھی ان شاء اللہ عنقریب تم سے ملنے والے ہیں ہم میں سے جولوگ مرچکے ہیں اورجو ابھی زندہ ہیں بالآخر وہ بھی مرکر جانے والے ہیں ان پر اللہ تعالیٰ رحم وکرم کا معاملہ فرمائے ہم اپنے لئے اور تمہارے لئے اللہ تعالیٰ سے عفو ودرگذر عافیت وسلامتی کا سوال کرتے ہیں اے اللہ ہمیں ان کے اجر وثواب سے محروم نہ رکھ اور ان کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد فتنہ میں مبتلا نہ فرما اور ہمیں اور ان کو(مرادقبر کے مکینوں) کو بخش دے۔‘‘
عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کرنا حرام ہے کیونکہ حدیث میں ہے:
[1] صحیح مسلم، الجنائز، باب استئذان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ربہ عزوجل فی زیارۃ قبر امہ، ح:۹۷۶۔