کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 328
مردوں کا خطبہ نہ سنا ہو اور اگر انہوں نے مردوں کا خطبہ سن لیا ہو تو ان کے لیے بھی وہی خطبہ کافی ہے، البتہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ اس صورت میں خطبہ کے آخر میں عورتوں سے متعلق خاص احکام بیان کیے جائیں اور انہیں وعظ ونصیحت کی جائے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے موقع پر مردوں سے خطاب فرمانے کے بعد عورتوں کی طرف توجہ مبذول فرمائی تھی اور انہیں بھی وعظ ونصیحت فرمائی تھی۔ سوال ۳۳۱: ایک شہر میں نماز عید کے مختلف اجتماعات کے بارے میں کیا حکم ہے؟ فتویٰ عطا فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو اجر و ثواب سے نوازے۔ جواب :اگر ضرورت وحاجت کی وجہ سے ایسا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ بوقت ضرورت وحاجت متعدد اجتماعات جائز ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ﴾ (الحج: ۷۸) ’’اور اس (اللہ نے تم پر دین (کی کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔‘‘ اگر مختلف اجتماعات کی اجازت نہ ہو تو بہت سے لوگ جمعہ وعید میں شرکت سے محروم رہ جائیں گے۔ نماز عید کے لیے حاجت کی مثال یہ ہے کہ شہر بہت بڑا ہو اور ایک کنارے سے دوسرے کنارے کی طرف جانے میں لوگوں کو بہت دشواری ہو تو اس صورت میں متعدد اجتماعات جائز ہیں اور اگر ایسی کوئی ضرورت وحاجت نہ ہو تو ایک ہی جگہ نماز عید ادا کرنی چاہیے۔ سوال ۳۳۲: نماز عیدین کے ادا کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ جواب :نماز عیدین کے ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ امام آئے اور لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائے۔ پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے بعد مزید چھ تکبیریں اور کہے، پھر فاتحہ پڑھے اور سورت قٓ پڑھے اور دوسری رکعت میں تکبیر کہتے ہوئے کھڑا ہو اور کھڑا ہو کر پانچ تکبیریں زائد بلندآوازسے کہے، پھر سورۂ فاتحہ اور سورۂ قمر پڑھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں ان دونوں سورتوں کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ اگر چاہے تو پہلی رکعت میں سورت اعلیٰ اور دوسری میں سورت غاشیہ پڑھ لے۔ جمعہ وعیدین د وسورتوں میں مشترک اور دو سورتوں میں مختلف ہیں، سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ میں مشترک اور سورت ق ٓاور قمر میں مختلف ہیں۔ جمعہ میں آپ سورت جمعہ اور منافقون بھی پڑھا کرتے تھے۔ امام کو چاہیے کہ وہ ان سورتوں کی تلاوت کرکے سنت کو زندہ کرے تاکہ مسلمانوں کو اس سنت کا علم ہو جائے اور ان کی قراء ت میں وہ اجنبیت محسوس نہ کریں۔ نماز کے بعد امام خطبہ دے، خطبہ کا کچھ حصہ عورتوں کے لیے خاص کر دے۔ انہیں وہ احکام بتائے جو انہیں بجا لانے چاہئیں اور ان کاموں سے منع کرے جن سے انہیں اجتناب کرنا چاہیے، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ سوال ۳۳۳: عید کے دن بعض شہروں میں امام لاؤڈ سپیکر میں تکبیریں پڑھتے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ نمازی بھی بلندآوازسے تکبیریں پڑھتے ہیں، تو اس عمل کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :تکبیریں کہنے کی یہ صورت جو سائل نے بیان کی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے۔ سنت یہ ہے کہ ہر انسان اپنے طور پر تکبیریں کہے۔ سوال ۳۳۴: عید کے لیے تکبیریں کب شروع کی جائیں، نیز تکبیروں کے الفاظ کیا ہیں؟