کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 323
ہو اور جو دین کے احکام ومسائل سے آگاہ نہیں ہے، وہ واقفیت حاصل کر لے۔ علاوہ ازیں ان میں اور بھی بڑی بڑی اور بہت سی مصلحتیں ہیں۔ شرعی اجتماعات ہفتہ وار ہیں یا سالانہ یا یومیہ جیسا کہ معروف ہے۔ یومیہ اجتماعات ہر محلے کی مساجد میں ہوتے ہیں کیونکہ شارع اگر لوگوں پر اس بات کو واجب قرار دے دیتا کہ وہ روزانہ ایک ہی جگہ پر پانچ مرتبہ جمع ہوں تو اس میں بہت مشقت ہوتی، لہٰذا اس معاملے میں تخفیف کر دی گئی اور ہر محلے کی مسجد میں یومیہ اجتماعات کی اجازت دے دی گئی۔
ہفتہ وار اجتماع جمعہ کے دن ہوتا ہے، جس میں ہفتہ میں ایک بار سب لوگ جمع ہوتے ہیں، اس غرض کے پیش نظرسنت کا تقاضا یہ ہے کہ یہ اجتماع ایک ہی جگہ ہو، متعدد جگہ پر نہ ہو۔ کیونکہ ہفتہ وار اجتماع میں ایک جگہ جمع ہونے میں کوئی دشواری نہیں جب کہ اس میں بہت بڑی مصلحت یہ بھی ہے۔ کہ لوگ ایک امام و خطیب کے کی اقتداء میں جمع ہوتے ہیں جو سب کی ایک جیسی راہنمائی کرتا ہے، پھرجب وہ جمعہ ادا کرنے کے بعد واپس جاتے ہیں تو ان سب نے ایک جیسی نصیحت حاصل کی ہوتی ہے اور ایک ہی نماز ادا کی ہوتی ہے۔ سالانہ اجتماع عید کے موقع پر ہوتا ہے اور یہ سالانہ اجتماع سارے شہر کے لیے ہوتا ہے، لہٰذا جمعہ کی مسجدوں کی طرح یہ جائز نہیں کہ عیدوں کے لیے بھی مختلف مسجدیں ہوں، الاّیہ کہ حاجت وضرورت کا تقاضا ہو۔
مسافر کےلیے نماز کاحکم
سوال ۳۲۰: ہم سمندر میں کسی کام میں مشغول تھے کہ نماز جمعہ کا وقت ہوگیا۔ ہم سمندر سے اذان ظہر کے وقت سے نصف گھنٹہ بعد باہر نکلے اس صورتحال میں کیا ہمارے لیے صحیح ہے کہ اذان دے کر ہم نماز جمعہ ادا کریں؟
جواب :شہر ہوں یا دیہات، نماز جمعہ مسجدوں میں ہی ادا کرنا صحیح ہے۔ بحر و بر میں مشغول لوگوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ نماز جمعہ مسجدوں کے بغیر پڑھیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہ ثابت ہے کہ نماز جمعہ شہر اور دیہات ہی میں ادا کی جائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات کئی کئی دن کا سفر جاری رکھتے مگر آپ سفر میں نماز جمعہ قائم نہیں فرمایا کرتے تھے۔ تم لوگ اب سمندر میں ہو اور کسی ایک جگہ قرار اختیار کیے ہوئے نہیں ہو بلکہ تمہیں دائیں بائیں منتقل ہونا اور ملکوں اور شہروں میں آنا جانا پڑتا ہے، لہٰذا تم پر نماز جمعہ نہیں بلکہ نماز ظہر واجب ہے اور حالت سفر میں تم لوگ نماز قصر کر سکتے ہو یعنی چار رکعتوں والی نماز کی دو رکعتیں بطورقصر پڑھ سکتے ہو۔
اگر ایک رکعت امام کے ساتھ پا لیں تو پھر جمعہ ہی شمار ہو گا
سوال ۳۲۱: جمعہ کے دن مقتدی کیا کرے جب وہ نماز کے لیے اس وقت آئے جب امام آخری تشہد میں ہو یعنی اس وقت وہ چار رکعتیں پڑھے یا دو رکعتیں؟
جواب :جب انسان جمعہ کے دن اس وقت آئے جب امام تشہد میں ہو تو اس کا جمعہ فوت ہوگیا، امام کے ساتھ تشہد میں شامل ہوجائے اور ظہر کی چار رکعات پڑھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((مَنْ اَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلَاۃِ فَقَدْ اَدْرَکَ الصَّلَاۃَ)) (صحیح البخاری، المواقیت، باب من ادرک من الصلاۃ رکعۃ، ح: ۵۸۰ وصحیح مسلم، المساجد، باب من ادرک رکعۃ من الصلاۃ فقد ادرک تلک