کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 321
پڑھے ۔ اسی طرح مسافر باقی نفل نمازیں بھی پڑھ سکتا ہے، ماسوا ان کے جن کا پہلے ذکر کیا جا چکا ہے، یعنی ظہر، مغرب اور عشاء کی سنتیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں ادا نہیں فرمایا کرتے تھے۔
جمعہ کی پہلی گھڑی کب شروع ہوتی ہے ؟
سوال ۳۱۶: جمعہ کے دن کی پہلی گھڑی کا آغاز کب ہوتا ہے؟
جواب :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن گھڑیوں کا ذکر فرمایا ہے، وہ پانچ ہیں۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا ہے:
((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ غُسْلَ الْجَنَابَۃِ ثُمَّ رَاح فی الساعۃ الأولیَٰ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَۃً وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الثَّانِیَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَۃً وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الثَّالِثَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ کَبْشًا أَقْرَنَ وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الرَّابِعَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَۃً وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الْخَامِسَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَیْضَۃً)) (صحیح البخاری، الجمعۃ، باب فضل الجمۃ، ح:۸۸۱، وصحیح مسم، الجمعۃ، باب الطیب والسواک یوم الجمعۃ، ح: ۸۵۰۔)
’’جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کی طرح غسل کرے (مراد اچھی طرح نہا دھوکر تیار ہو) اور پھر اول وقت (مسجد ) چلا آئے تو اس نے گویا کہ اونٹ کی قربانی کی اور جو دوسری گھڑی میں آئے اس نے گویا کہگائے کی قربانی دی اور جو تیسری گھڑی میں آئے، اس نے گویا کہ سینگوں والے مینڈھے کی قربانی دی اور جو چوتھی گھڑی میں آئے، اس نے گویا کہ مرغی کی قربانی دی اور جو پانچویں گھڑی میں آئے، اس نے گویا انڈے کی قربانی دی۔‘‘
آپ نے طلوع آفتاب سے امام کی آمد تک کے وقت کو پانچ حصوں میں تقسیم فرما دیا ہے، لہٰذا ہر حصہ معروف گھڑی کے مطابق ہوگا جو ایک گھنٹے سے کم یا زیادہ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ وقت بدلتا رہتا ہے۔ طلوع آفتاب سے امام کی آمد تک پانچ گھڑیاں ہیں، پہلی گھڑی طلوع آفتاب سے شروع ہوتی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ طلوع فجر سے شروع ہوتی ہے لیکن ان میں سے پہلی بات زیادہ راجح ہے کیونکہ طلوع آفتاب سے پہلے کا وقت نماز فجر کا وقت ہے۔
کیاامام کی آواز سنائی دینے کی صورت میں نماز گھر پر ادا کرناجائز ہے ؟
سوال ۳۱۷: اگر امام کی آواز سنائی دیتی ہو تو کیا مسلمان کے لیے اپنے گھر میں نماز جمعہ ادا کرنا جائز ہے؟
جواب :نماز جمعہ مسلمانوں کے ساتھ شامل ہو کر مسجد ہی میں ادا کرنا جائز ہے۔ اگر مسجد بھر جائے اور صفیں سڑکوں پر بھی بنا لی جائیں تو ضرورت کی وجہ سے ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن گھر یا اپنی دکان میں نماز جمعہ ادا کرنا ہرگز جائز اور حلال نہیں کیونکہ جمعہ و جماعت سے مقصود مسلمانوں کی آپس میں باہمی ملاقات بھی ہے تاکہ وہ سب ایک امت بن جائیں، ان میں الفت ومحبت پیدا ہو، جاہل عالم سے سیکھے، اب اگر ہم ہر شخص کے لیے دروازہ آسانی کا دروازہ کھول دیں اور کہیں کہ تم ریڈیو سے سن کر نماز پڑھ لیا کرو اور تم اسپیکر کی آواز سن کر اپنے گھر میں نمازادا کرلیا کرو ، تو پھر مسجدوں کے بنانے اور ان میں نمازیوں کے حاضر ہونے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگرآج اس بات کی رخصت دے کر یہ نیا کھول دیا