کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 320
اسے نماز دوبارہ پڑھنا ہوگی۔
حاصل کلام یہ کہ جو شخص کسی شرعی سبب کے بغیر نماز قبل از وقت جمع کر لے، تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی، اسے یہ نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔ اسی طرح جو شخص جان بوجھ کر قصد وارادے کے ساتھ بلا عذر نماز کو وقت سے مؤخر کر دے تو راجح قول کے مطابق وہ گناہ گار ہوگا اور اس کی نماز قبول نہیں ہوگی، لہٰذا کسی شرعی سبب کے بغیر نماز کو مؤخرکرکے کسی دوسری نماز کے ساتھ جمع کر کے پڑھا جائے تو راجح قول کے مطابق ایسی نماز قبول نہیں ہوتی۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور نماز جیسے عظیم الشان معاملے میں تساہل سے کام نہ لے۔ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ہے:
((جَمَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ و بین َالْمَغْرِبِ وَالْعِشَآئِ فی الْمَدِینَۃِ فِی من غَیْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ)) (صحیح مسم، صلاۃ المسافرین، الجمع بین الصلاتین فی الحضر، ح: ۷۰۵ (۵۴)۔)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر و عصر اور مغرب وعشاء کو خوف اور بارش کے بغیر جمع کیا۔‘‘
اس میں کہیں بھی نماز میں تساہل کی دلیل نہیں پائی جاتی کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ پوچھا گیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ نے ایسا اس لیے کیا تاکہ امت کو حرج میں مبتلا نہ ہو۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ہر نماز کو وقت پر ادا کرنے میں حرج ہونا جمع کے جواز کا سبب ہے لہٰذا جب ہر نماز کے وقت پر ادا کرنے میں حرج ہو تو پھر نماز کو جمع کر کے ادا کرنا جائز یا مسنون ہے اور اگر کوئی حرج نہ ہو تو پھر ہر نماز کو وقت پر ادا کرنا واجب ہے۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ محض سردی کی وجہ سے نماز کو جمع کرنا جائز نہیں الایہ کہ سردی کی شدت کے ساتھ ایسی تیز ہوا بھی ہو جس کی وجہ سے لوگوں کو مسجد جانے سے تکلیف ہوتی ہو یا ژالہ باری ہو جس سے لوگوں کو ایذا پہنچتی ہو تو پھر جمع کرنا جائز ہے۔
میری تمام مسلمان بھائیوں اور خصوصاً ائمہ مساجد کو نصیحت یہ ہے کہ وہ اس معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر فریضہ نماز کے ادا کرنے میں اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کریں۔اس فتویٰ کو محمد صالح العثیمین نے ۱۴۱۳/ ۷/۸ہجری کو لکھا۔
سفر کی رخصتیں کیاکیا ہیں ؟
سوال ۳۱۵: سفر میں کون کون سی رخصتیں دی گئی ہیں؟
جواب :سفر کی رخصتیں چار ہیں:
(۱) چار رکعات والی نماز کو دو رکعت بطور قصر پڑھنا۔ (۲)رمضان میں روزے نہ رکھنا اور دوسرے دنوں میں ان کی تعداد کے مطابق قضا ادا کر دینا۔ (۳) موزوں پر تین دن اور تین رات مسح کرنا اور اس مدت کا پہلے مسح کے وقت سے شمار کرنا ۔(۴)ظہر، مغرب اور عشاء کی سنن مؤکدہ کا ساقط ہو جانا، البتہ فجر کی سنتیں اور باقی نوافل بدستور مشروع اور مستحب ہیں۔
مسافر رات کی نماز، فجر کی سنتیں، ضحیٰ( نمازچاشت) کی دو رکعتیں، وضو کی سنتیں، مسجد میں داخل ہونے کی دو رکعتیں اور سفر سے واپسی کی دو رکعتیں پڑھ سکتا ہے۔ سنت یہ ہے کہ انسان جب سفر سے واپس آئے تو اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے مسجد میں داخل ہو کر دو رکعتیں