کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 306
اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں، تو یہ سن کر بعض عورتوں کو یہ خیال آسکتا ہے کہ کیا مجھ میں شر ہے؟ ممنوع اوقات جن میں نماز پڑھنا جائز نہیں سوال ۲۹۳: وہ کون سے اوقات ہیں جن میں نماز پڑھنی ممنوع ہے؟ نماز مغرب کے وقت تحیۃ المسجد اذان سے پہلے پڑھی جائے یا بعد میں؟ فتویٰ عطا فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا جواب :ممنوع اوقات حسب ذیل ہیں: (۱) نماز فجر کے بعد سے لے کر سورج کے ایک نیزے کے بقدر بلند ہونے تک یعنی طلوع آفتاب کے پندرہ بیس منٹ بعد تک۔ (۲) زوال سے قریباً دس منٹ پہلے یعنی ظہر کا وقت شروع ہونے سے دس منٹ پہلے کا وقت۔ (۳) نماز عصر کے بعد سے لے کر سورج کے مکمل غروب ہونے تک، یہ تمام ممنوع اوقات ہیں۔ تحیۃ المسجد کو ہر وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔ آپ جب بھی مسجد میں داخل ہوں دو رکعت نماز تحیۃ المسجد اداکئے بغیر نہ بیٹھیں، خواہ ممنوع وقت ہی کیوں نہ ہو۔ معلوم ہونا چاہیے کہ اہل علم کے اقوال میں سے راجح قول یہ ہے کہ وہ تمام نوافل جن کے اسباب ہوں، انہیں ممنوع اوقات میں بھی ادا کیاجا سکتا ہے، مثلاً: اگر آپ نماز فجر کے بعد مسجد میں جائیں تو تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں، اسی طرح نماز عصر کے بعد تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں، زوال سے پہلے بھی دو رکعتیں پڑھ سکتے ہیں الغرض! آپ دن یا رات میں سے جس وقت بھی مسجد میں داخل ہوں دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھے بغیر مسجد میں نہ بیٹھیں۔ نماز باجماعت کے احکام سوال ۲۹۴: نماز باجماعت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نماز باجماعت، اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی اطاعت ہے، جو بہت عظیم الشان ہے، جس کی بے حد تاکید آئی ہے اور جو نہایت افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر کرتے ہوئے حالت خوف میں بھی اس کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِذَا کُنْتَ فِیْہِمْ فَاَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلٰوۃَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَۃٌ مِّنْہُمْ مَّعَکَ وَلْیَاْخُذُوْٓا اَسْلِحَتَہُمْ فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَکُوْنُوْا مِنْ وَّرَآئِکُمْ وَلْتَاْتِ طَآئِفَۃٌ اُخْرٰی لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَکَ وَلْیَاْخُذُوْا حِذْرَہُمْ وَ اَسْلِحَتَہُمْ وَدَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِکُمْ وَ اَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْکُمْ مَّیْلَۃً وَّاحِدَۃً وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ کَانَ بِکُمْ اَذًی مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَنْ تَضَعُوْٓا اَسْلِحَتَکُمْ وَ خُذُوْاحِذْرَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّہِیْنًا﴾ (النساء: ۱۰۲) ’’اور (اے پیغمبر) جب تم ان (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور ان کو نماز پڑھانے لگو تو چاہیے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ مسلح ہو کر کھڑی رہے۔ جب وہ سجدہ کر چکیں تو پرے ہو جائیں، پھر دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی (ان کی جگہ) آئے اور ہوشیار اور مسلح ہو کر تمہارے ساتھ نماز ادا کر لے۔ کافر اس گھات میں ہیں کہ تم ذرا اپنے ہتھیاروں اور سامان سے غافل ہو جاؤ کہ تم پر یکبارگی حملہ کر دیں۔ اگر تم بارش کے سبب تکلیف میں ہو یا بیمار ہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ہتھیار اتار رکھو مگر ہوشیار ضرور رہنا، بلا شبہ اللہ نے کافروں کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘