کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 289
سے ادا کرنا ثابت ہے، ان کے بارے میں مذکور شدہ تمام طریقے مسنون سمجھے جاتے ہیں، ان میں سے کبھی کسی طریقے کو اختیار کر لیا جائے اور کبھی کسی طریقے کو تا کہ انسان سنت سے ثابت تمام طریقوں کے مطابق عمل کر سکے۔ یہ اذکار عام ہیں اور انہیں، فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء تمام نمازوں کے بعد پڑھنا چاہیے، مغرب اور فجر کی نمازوں کے بعد دس بار تہلیل کے کلمات بھی پڑھنے چاہئیں، اسی طرح مغرب و فجر کی نمازوں کے بعد سات بار یہ کلمہ پڑھنا چاہیے:
((اَللّٰہُمَّ أَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ)) (سنن ابی داود، الادب، باب ما یقول اذا اصبح، ح: ۵۰۷۹۔)
’’اے اللہ! مجھے (جہنم کی) آگ سے بچا۔‘‘
نماز کےبعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا کیساہے ؟
سوال ۲۶۰: نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب :یہ حکم شریعت نہیں ہے کہ نماز سے فراغت کے بعد انسان ہاتھ اٹھا کر دعا کرے، اگر دعا کا ارادہ ہو تو نماز سے فراغت کے بعد کی نسبت نماز کے اندر دعا کرنا افضل ہے، جیسا کہ حدیث میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد کا ذکر کرتے ہوئے، اس بات کی طرف راہنمائی فرمائی کہ:
((ثُمَّ لِیَتَخَیَّرْ مِن المسألۃ ما شائَ ِ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب ما یتخیر من الدعاء بعد التشہد، ح: ۸۳۵۔)
’’پھر اس اگر طریقہ دعاء کو اختیارکرے جو اسے زیادہ پسند ہو۔‘‘
اور بعض عوام جو یہ کرتے ہیں کہ جب بھی وہ نفل نماز ادا کرچکتے ہیں تو فراغت کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں اور بعض اس قدر جلد دعا کرتے ہیں کہ معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے کوئی دعا کی ہی نہیں کیونکہ اکثر و بیشتر یہ دیکھا گیا ہے کہ نماز کے لیے اقامت کہی جاری ہے، نفل پڑھنے والا تشہد میں ہے اور وہ سلام پھیرنے کے فوراً بعد ہاتھ اٹھا لیتا ہے اور کوئی دعا بھی نہیں کرتا بلکہ معلوم یوں ہوتا ہے، واللّٰہ اعلم ، کہ اس نے محض ہاتھ اٹھا کر منہ پر پھیر لیے ہیں اور یہ صرف اس لیے تاکہ وہ دعا کی اس رسم کو پورا کر لے جسے وہ حکم شریعت سمجھتا ہے، حالانکہ یہ حکم شریعت نہیں بلکہ اس حد تک اس کے اہتمام سے یہ فعل بدعت شمار ہوتا ہے۔
فرض نماز کے بعد بلند آواز سےاجتماعی ذکر
سوال ۲۶۱: بعض ممالک میں فرض نمازوں کے بعد سورۂ فاتحہ، ذکر اور آیت الکرسی کو اجتماعی طور پر بلند آواز سے پڑھا جاتا ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب :نماز کے بعد سورۂ فاتحہ، آیت الکرسی اور ذکر اجتماعی طور پر بلند آواز سے پڑھنا بدعت ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں یہ بات معروف ہے کہ وہ نماز کے بعد آواز سے ذکر تو کیا کرتے تھے لیکن ان میں سے ہر شخص انفرادی طور پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرتا تھا، یہ لوگ نماز کے بعد اجتماعی طور پر ذکر نہیں کیا کرتے تھے۔ فرض نماز کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا سنت ہے