کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 287
نماز کے بعد اذکار مسنونہ اور تسبیح کااستعمال
سوال ۲۵۸: ذکر کے لیے تسبیح استعمال کرنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب :تسبیح استعمال کرنا جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ انگلیوں اور ان کے پوروں پر ذکر کیا جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
((َاعْقِدْنَ بِالأَنَامِلِ فَاِنَّہُنٌَّ مُسْتَنْطَقَاتٌ)) (مسند احمد: ۶/۳۷۱ وسنن ابی داود، الصلاۃ، باب التسبیح بالحصی، ح: ۱۵۰۱ وجامع الترمذی، الدعوات، باب فی فضل التسبیح، ح: ۳۵۸۳۔)
’’اور انگلیوں کے پوروں پر گرہ لگاؤ (گنو) کیونکہ قیامت کے دن ان سے سوال کیا جائے گا یا ان سے پوچھا جائے گا۔‘‘
ہاتھ میں تسبیح پکڑنے کی صورت میں ریا کاری کا بھی اندیشہ لاحق ہوجاتا ہے اور پھر تسبیح استعمال کرنے والا اکثر و بیشتر حضور قلب سے کام نہیں لیتا کیونکہ ایک طرف وہ تسبیح پھیر رہا ہوتا ہے اور دوسری طرف دائیں بائیں دیکھ رہا ہوتا ہے، لہٰذا افضل اور اولیٰ یہ ہے کہ انگلیوں پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے۔
سوال : نماز سے سلام پھیرنے کے بعد مسنون اذکار کون کون سے ہیں؟
جواب :نماز کے بعد ذکر کا حکم دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿فَاِذَاقَضَیْتُمُ الصَّلٰوۃَ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ قِیٰمًاوَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِکُمْ﴾ (النساء:۱۰۳)
’’پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حالت میں) اللہ کو یاد کرو۔‘‘
یہ ذکر جس کا اللہ نے اجمالاً حکم دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بیان فرما دی ہے اور وہ یہ کہ سلام پھیرنے کے بعد آپ تین بار یہ کہیں:
((اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ)) (صحیح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلوۃ، ح: ۵۹۱۔)
’’میں اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگتا ہوں۔‘‘
اور پھر یہ پڑھیں:
((اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ)) (صحیح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ… ح: ۵۹۱۔)
’’اے اللہ! تو سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلامتی ہے۔ بڑا برکت والا ہے تو اے عظمت وجلال اور اکرام واحسان کے مالک۔‘‘
((لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، اَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ، وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب الذکر بعد الصلاۃ، ح: ۸۴۴ وصحیح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ، ح:۵۹۳۔)
’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں۔ اسی کا سارا ملک ہے اور اسی کی ساری تعریف ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! تو جو عطا فرمائے، اس کو کوئی منع کرنے والا نہیں اور جو تو نہ دے، اسے کوئی دینے والا نہیں