کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 283
نماز بیٹھ کر پڑھتے دیکھا۔‘‘ ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں: وفات سے ایک سال یا دو سال پہلے دیکھا۔ یہ تمام روایات صحیح مسلم میں ہیں اور اس مؤقف کی تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ زمین پر سہارا لینے کا ذکر حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے اور کسی چیز کا سہارا بوقت ضرورت ہی لیا جاتا ہے۔ اس کی تائید حضرت عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جو بخاری اور دیگر کتب میں موجود ہے کہ ((اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلَّی بِہِمُ الظُّہْرَ فَقَامَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ وِ لَمْ یَجْلِسْ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب من لم یر التشہد الاول واجبا… الخ، ح:۸۲۹ وصحیح مسلم، المساجد، باب السہو فی الصلاۃ… الخ‘ ح: ۵۷۰۔) ’’بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی تو آپ پہلی دو رکعتوں میں کھڑے ہوگئے اور بیٹھے نہیں۔‘‘ (وَلَمْ یَجْلِسْ) ’’اور بیٹھے نہیں‘‘ کے الفاظ عام ہیں۔ جلسۂ استراحت کو انہوں نے مستثنیٰ نہیں کیا اور یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جس بیٹھنے کی نفی کی گئی ہے، اس سے تشہد میں بیٹھنا مراد ہے، مطلق بیٹھنا مراد نہیں ہے۔[1] واللّٰہ اعلم تشہد میں شروع سے آخر تک شہادت کی انگلی کو حرکت دینا کیسا ہے ؟ سوال ۲۵۲: اول سے لے کر آخر تک سارے تشہد میں انگشت شہادت کو حرکت دینے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :انگشت شہادت کو دعا کے وقت حرکت دینی چاہیے، سارے تشہد میں نہیں جیسا کہ حدیث میں آیا ہے: ((یُحَرِّکُّہَا یَدْعُوبِہَا)) (الفتح الربانی: ۳/ ۱۴۷ وسنن النسائی، الافتتاح، باب موضع الیمین من الشمال فی الصلاۃ، ح: ۸۹۰۔) ’’آپ اسے حرکت دیتے (اور) اس کے ساتھ دعا فرماتے تھے۔‘‘ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ دعا کرنے والا اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی آسمان میں ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ئَ اَمِنْتُمْ مَنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یَّخْسِفَ بِکُمْ الْاَرْضَ فَاِذَا ہِیَ تَمُوْرُ، اَمْ اَمِنْتُمْ مَنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یُّرْسِلَ عَلَیْکُمْ حَاصِبًا فَسَتَعْلَمُوْنَ کَیْفَ نَذِیرِ، ﴾ (الملک: ۱۶۔۱۷)
[1] جلسہ استراحت کے بارے میں یہ کہنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل ضعف اور سن رسیدگی کی وجہ سے تھا کیونکہ اس کے راوی حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہیں جو ۹ ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے۔ لیکن یہ استدلال قوی نہیں، اس لیے کہ حدیث مسیی الصلوٰۃ میں بھی جلسۂ استراحت کی تاکید موجود ہے جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ دیکھئے: (صحیح بخاری الاستئذان، باب من رد فقال علیک السلام، حدیث: ۶۲۵۱) بنابریں جلسۂ استراحت کو غیر ضروری قرار دینا صحیح نہیں۔ مسنون طریقہ نماز میں جلسۂ استراحت بھی شامل ہے جس کا اہتمام ہر نمازی کو بلا تفرق کرنا چاہیے۔ (ص، ی)