کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 27
توحید الوہیت: توحید الوہیت یہ ہے کہ عبادت کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہی کو مانا جائے، یعنی انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ بنائے کہ اس کی اسی طرح عبادت کرے اور اس کا تقرب ٹھیک اسی طرح حاصل کرے جس طرح وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا اور اس کا تقرب حاصل کرتا ہے۔ توحید کی یہی وہ قسم ہے جس کے بارے میں وہ مشرک گمراہ ہوگئے تھے جن سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی اور جن کے خونوں، مالوں، زمینوں اور گھروں کو مباح قرار دیا تھااور جن کی عورتوں اور اولادوں کو قیدی بنا لیا تھا۔ یہ توحید اور اس کی باقی دو نوںقسموں، توحید ربوبیت اور توحید اسماء وصفات کے ساتھ رسولوں کو بھیجا گیا اور آسمانی کتابوں کو نازل کیا گیا تھا۔ رسولوں کو اپنی قوموں کے ساتھ زیادہ مشکل توحید کی اسی قسم، توحید الوہیت کے بارے میں پیش آئی۔ انبیائے کرامh نے اپنی قوموں کے سامنے اس بات کو پیش فرمایاکہ انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی ذرہ برابربھی عبادت نہ کریں، نہ کسی مقرب فرشتے کی، نہ کسی نبی مرسل کی، نہ کسی ولی صالح کی اور نہ مخلوق میں سے کسی اور کی کیونکہ عبادت کے مستحق صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی ہے۔ جو شخص توحید کی اس قسم میں خلل اندازی کا شکار ہوتووہ مشرک اور کافر ہے، خواہ وہ توحید ربوبیت اور توحید اسماء وصفات کا اقرار ہی کیوں نہ کرے۔ اگر کوئی شخص اس بات پر ایمان رکھتا ہو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی خالق ومالک اور تمام امور کا منتظم ہے اور اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے شایان شان اسماء و صفات کا بھی مستحق ہے۔اس کے ساتھ ساتھ وہ غیر اللہ کی عبادت بھی کرتا ہو تو توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات کا اقرار اس کے لیے کچھ فائدہ مند نہ ہوگا، یعنی کوئی بندہ توحید ربوبیت وتوحید اسماء وصفات کا تو کامل اقرار کرے اور پھر کسی قبر کے پاس جا کر اس قبر والے کی عبادت بھی کرے یا اس کا تقرب حاصل کرنے کے لیے کوئی نذر مانے تو وہ مشرک، کافر اور ابدی جہنمی ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰیہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ، ﴾ (المائدۃ: ۷۲) ’’جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا، اللہ اس پر بہت کو حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘ جو شخص بھی کتاب اللہ کا مطالعہ کرے گا اسے یہ بات خوب اچھی طرح معلوم ہو جائے گی کہ جن مشرکین سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی، اور ان کے خونوں اور مالوں کو حلال قرار دیا، ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنایا اور ان کی زمینوں کو مال غنیمت بنا لیا، وہ سب اس بات کا تو اقرار کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ وحدہ ہی رب اور خالق ہے، اس میں انہیں ذرہ برابر شک نہ تھا لیکن اللہ کی عبادت کے ساتھ ساتھ جب انہوں نے غیر اللہ کی بھی عبادت شروع کر دی، تو وہ مشرک بن گئے اور ان کا خون اور مال مباح قرار پایا۔ توحید اسماء وصفات: توحید اسماء و صفات یہ ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو ان اسماء و صفات میں بھی واحد مانا جائے جن کے ساتھ اس نے اپنی ذات پاک کو موسوم کیا اور جن کے ساتھ اس نے اپنی ذات پاک کی اپنی کتاب میں اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان میں وصف بیانی کی ہے۔ اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے جن اسماء و صفات کو خود بیان فرمایا ہے، ان کو کسی تحریف، تعطیل، تکییف یا تمثیل کے بغیر اسی طرح مانا جائے جس طرح اس نے اسے خود بیان فرمایا ہے۔ جن اسماء کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کو موسوم کیا ہے اور جن صفات کے ساتھ اس نے اپنے آپ کو موصوف قرار دیا ہے ان کے حقیقی ہونے اور مجازی نہ ہونے پر ایمان لانا ضروری ہے، نیز کسی تکییف و تمثیل کے بغیر ان پر ایمان لانا لازمی ہے۔ یاد رہے توحید کی قسم مذکور کے بارے میں اس امت میں سے