کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 258
اگر کوئی بھول کر بلا وضو نماز پڑھ رہا ہو، مثلاً: اس کا وضو ٹوٹ گیا تھا اور وہ وضو کرنا بھول گیا اور اس نے نماز پڑھ لی اور نماز سے فراغت کے بعد اسے یاد آیا کہ اس نے تو وضو نہیں کیا تھا تو اس کے لیے واجب ہے کہ وہ وضو کر کے دوبارہ نماز پڑھے۔ اسی طرح اگر وہ جنبی تھا لیکن اسے معلوم نہ تھا، مثلاً: رات کو اسے احتلام ہوا اور اسے پتہ نہ چل سکا اور صبح کی نماز اس نے بلا غسل پڑھ لی اور دن کو اسے اپنے کپڑے میں منی نظر آئی تو اس کے لیے واجب ہے کہ وہ غسل کر کے نماز دوبارہ پڑھے۔
پہلے مسئلہ میں اور اس مسئلہ میں فرق یہ ہے کہ نجاست ترک ممنوع کے باب سے ہے اور وضو و غسل کا تعلق فعل مامور کے باب سے ہے۔ اور فعل مامور ایجادی امر ہے، بندے کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسے بجا لائے کیونکہ اس کے بغیر عبادت ادا نہیں ہوتی۔ جب کہ ازالہ نجاست ایک عدمی امر ہے، نماز اسے معدوم کر دینے کے بعد ہوگی، لہٰذا اگر نسیان یا ناواقفیت کی وجہ سے وہ اس کا ازالہ نہیں کر سکا تو یہ اس کے لیے نقصان دہ نہ ہوگا کیونکہ اس سے کوئی ایسی چیز فوت نہیں ہوئی جس کا حصول نماز میں مطلوب تھا۔ واللّٰہ اعلم
کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کی سزا
سوال ۲۱۲: اگر کوئی شخص تکبر کے ساتھ کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکائے تو اس کی سزا کیا ہے؟ اگر مقصود تکبر نہ ہو تو پھر سزا کیا ہے؟ اور جو شخص اس سلسلہ میں حدیث حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے استدلال کرے تو اسے کیا جواب دیا جائے؟
جواب :جو شخص از راہ تکبر کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکائے تو اس کی سزا یہ ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھے گا، نہ کلام کرے گا اور نہ اسے پاک کرے گا اور اس کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ اور اگر مقصود تکبر نہ ہو تو اس کی سزا یہ ہوگی کہ ٹخنوں سے نیچے کے حصے کو دوزخ میں آگ کا عذاب دیا جائے گا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ وَلَا یُزَکِّیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ: الْمُسْبِلُ وَالْمَنَّانُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَہٗ بِالْحَلْفِ الْکَاذِبِ)) (صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار… ح:۱۰۶۔)
’’تین شخص ایسے ہیں، جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ کلام فرمائے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: کپڑے کو نیچے لٹکانے والا، احسان جتلانے والا اور اپنے سودے کو جھوٹی قسم کاسہارالے کر بیچنے والا۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے:
((مَنْ جَرَّ ثَوْبَہٗ خُیَلَآئِ لَمْ یَنْظُرِ اللّٰہُ اِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) (صحیح البخاری، اللباس، باب من جر ازارہ من غیر خیلاء ح: ۵۷۸۴ وصحیح مسلم، اللباس، باب تحریم جر الثوب خیلاء، ح:۲۰۸۵ (۴۴)۔)
’’جو شخص از راہ تکبر کپڑے کو گھسیٹے ہوئے چلے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر اٹھاکردیکھے گا بھی نہیں۔‘‘
یہ وعید اس شخص کے بارے میں ہے، جو اپنے کپڑے کو تکبر کے ساتھ گھسیٹے اور جس شخص کا مقصد تکبر نہ ہو تو صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: