کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 255
بہت سے لوگ اس مسئلہ سے ناواقف ہیں، بعض لوگ جمعہ کے دن اس وقت آتے ہیں جب امام نے دوسری رکعت کے سجدہ سے سر اٹھایا ہو تاہے تو وہ اسے جمعہ سمجھتے ہوئے دو رکعتیں پڑھتے ہیں، حالانکہ یہ غلط ہے کیونکہ دوسری رکعت میں امام کے سجدہ سے سر اٹھانے کے بعد شامل ہونے والے نے جمعہ نہیں پایا، لہٰذا اسے نماز ظہر پڑھنی چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ اَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلَاۃِ فَقَدْ اَدْرَکَ الصَّلَاۃَ)) (صحیح البخاری، المواقیت، باب من ادرک من الصلاۃ رکعۃ، ح: ۵۸۰ وصحیح مسلم، المساجد، باب من ادرک رکعۃ من الصلاۃ فقد ادرک تلک الصلاۃ، ح: ۶۰۷۔) ’’جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی، اس نے نماز کو پا لیا۔‘‘ اس کا مفہوم یہ ہے کہ جس نے ایک رکعت سے کم پائی تو اس نے جمعہ نہیں پایا، لہٰذا جمعہ کے بجائے اسے اب نماز ظہر کی قضا اداکرنا ہوگی۔ اسی طرح گھروں میں عورتوں اور جمعہ کے لیے حاضر نہ ہو سکنے والے مریضوں پر واجب ہے کہ وہ نماز ظہر پڑھیں۔ جمعہ نہ پڑھیں اگر اس حال میں انہوں نے جمعہ کی دو رکعتیں پڑھیں تو ان کی نماز باطل اور مردود ہوگی۔ ۳۔ وہ نماز جو فوت ہو جائے تو اس کی قضا اسی وقت اگلے دن ہوسکے۔ اس سے مراد نماز عید ہے کہ جب اسے اس کے بارے میں زوال آفتاب کے بعد معلوم ہوا ہو تو اہل علم کہتے ہیں کہ وہ اسے اگلے دن اس کے وقت کے ہم مثل وقت میں پڑھے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ قضا کی تین قسمیں ہیں: ٭ وہ نمازجس کی قضا عذر زائل ہونے کے بعد اداکی جائے، اس سے مراد نماز پنجگانہ، نماز وتر اور ان کے مشابہ سنن مؤکدہ ہیں۔ ٭ نمبردووہ نمازجس کے بدل کی قضا دی جائے گی۔ اس سے مراد نماز جمعہ ہے کہ فوت ہونے کی صورت میں قضا کے طور پر نماز ظہر ادا کی جائے گی۔ ٭ وہ نمازجس کی بنفسہ قضا تو اداکی جائے گی لیکن اگلے دن اس کے وقت کے نظیر وقت میں کی جائے گی، اس سے مراد نماز عید ہے کہ اگر نماز عید زوال کی وجہ سے فوت ہو جائے تو اگلے دن اس کے وقت کے نظیر وقت میں وہ ادا کی جائے گی۔ واللّٰہ الموفق بہت باریک کپڑوں میں نماز پڑھنے کے متعلق کیاحکم ہے؟ سوال ۲۰۸: بہت سے لوگ ایسے باریک کپڑوں میں نماز پڑھتے ہیں جن سے جسم نظر آتا ہے اور ایسے کپڑوں کے نیچے وہ چھوٹی نیکریں پہنتے ہیں، جو نصف ران تک ہوتی ہیں اور باقی نصف ران کپڑوں میں سے نظر آتی ہے تو ایسے لوگوں کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :ایسے لوگوں کی نماز کے بارے میں وہی حکم ہوگا جو اس شخص کی نماز کے بارے میں ہوگا جو چھوٹی نیکر کے سوا بغیر کپڑوں کے نماز پڑھ لے کیونکہ ایسے باریک کپڑے جن سے جسم نظر آتا ہو جسم کو چھپانے والے نہیں ہیں، ان کا پہننا یا نہ پہننا برابر ہے، لہٰذا علماء کے صحیح قول کے مطابق ان کی نماز صحیح نہیں ہے۔ اس مسئلہ میں امام احمد رحمہ اللہ کا مشہور مذہب بھی یہی ہے کیونکہ مرد نمازیوں کے لیے واجب ہے کہ وہ ناف سے لے کر گھٹنے تک جسم کے حصے کو چھپائیں حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کی یہ کم سے کم تعمیل ہے: ﴿یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾ (الاعراف: ۳۱) ’’اے بنی آدم! ہر نماز کے وقت اپنے تئیں مزین کیا کرو۔‘‘