کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 254
آپ نماز مغرب کی نیت کے ساتھ جماعت میں شامل ہو جائیں اور جب امام چوتھی رکعت کے لیے کھڑا ہو تو آپ تین رکعتیں پڑھ کر بیٹھے رہیں، امام کا انتظار کریں اور پھر اس کے ساتھ سلام پھیر دیں۔ آپ کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ آپ اپنی نماز مکمل کر کے سلام پھیر دیں اور پھر دوبارہ امام کے ساتھ جماعت میں شامل ہو جائیں۔ اہل علم کے صحیح قول کے مطابق امام اور مقتدی کی نیت کے مختلف ہونے میں کوئی حرج نہیں اور اگر آپ اکیلے نماز مغرب پڑھ لیں اور نماز عشاء کا جتنا حصہ پا سکیں وہ جماعت کے ساتھ پڑھ لیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔
سوال ۲۰۷: جب نیند یا نسیان کی وجہ سے ایک یا ایک سے زیادہ فرض نماز نہ پڑھی جا سکیں تو فوت شدہ نمازوں کی قضا کس طرح کروں؟ کیا پہلے انہیں اور پھر موجودہ نماز کو پڑھوں یا اس کے برعکس؟
جواب :پہلے فوت شدہ نمازوں کو اور پھر موجودہ نماز کو پڑھیں اور انہیں مزید مؤخر کرنا جائز نہیں۔ لوگوں میں جو یہ بات مشہور ہے کہ جس کی فرض نماز فوت ہو جائے تو وہ دوسرے دن کی اسی فرض نماز کے ساتھ پڑھے، مثلاً: اگر کسی دن اس نے نماز فجر نہیں پڑھی تو وہ اگلے دن کی نماز فجر کے ساتھ اسے پڑھے، تو یہ بات غلط اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی اور فعلی سنت کے خلاف ہے۔ قولی سنت تو آپ کا یہ ارشاد ہے:
((مَنْ نَام عنَ صَلَاۃً اَو نسیھاْْفلیُصَلِّیَہَا إِذَا ذَکَرَہَا)) (صحیح البخاری، المواقیت باب من نسی صلاۃ فلیصل اذا ذکر، ح: ۵۹۷ وصحیح مسلم، المساجد، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ، ح: ۶۸۴ (۳۱۵) واللفظ لہ۔)
’’جو شخص سوجائے یاکوئی نماز اداکرنابھول جائے تو جیسے ہی یاد آئے اسے فورا اسی وقت ادا کرلے ۔‘‘
اس حدیث میں آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ اس نماز کو دوسرے دن اس وقت پڑھے جب اس کا وقت آئے بلکہ یہ فرمایا ہے کہ اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے۔
فعلی سنت یہ کہ ایام خندق میں سے ایک دن جب آپ کی نمازیں فوت ہوگئیں تو آپ نے انہیں موجودہ نماز سے پہلے ادا فرمایا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ انسان پہلے فوت شدہ نماز کو پڑھے اور پھر موجودہ نماز کو لیکن اگر اس نے بھول کر موجودہ نماز کو فوت شدہ سے پہلے پڑھ لیا یا وہ جاہل تھا اور اسے اس مسئلے کا علم نہ تھا تو اس کی نماز نسیان یا لا علمی کے عذر کی وجہ سے صحیح ہوگی۔
اس مسئلہ کی مناسبت سے میں یہاں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ قضا نمازوں کی درج ذیل تین قسمیں ہیں:
۱۔ آدمی اس وقت قضا کرے جب عذر ختم ہو جائے یعنی وہ عذر جس کی وجہ سے اس نے نماز کو مؤخر کیا تھا۔ اس قسم میں پانچ فرض نمازیں آتی ہیں کہ جب تاخیر کا عذر ختم ہو جائے تو ان کی قضا واجب ہے۔
۲۔ جب نماز فوت ہو جائے تو اس کی قضا نہ کی جائے بلکہ اس کے بدل کی قضا کی جائے اس قسم کے تحت نماز جمعہ آتی ہے کہ جب انسان اس وقت آئے جب امام نے دوسری رکعت کے سجدہ سے سر اٹھایا لیا ہو تو اس صورت میں وہ ظہر کی نماز پڑھے گا یعنی نماز ظہر کی نیت کے ساتھ امام کے ساتھ نماز میں شامل ہو جائے گا۔ اسی طرح جو شخص امام کے سلام پھیرنے کے بعد آئے تو وہ بھی نماز ظہر پڑھے گا۔ جس نے دوسری رکعت میں رکوع کو پا لیا تو وہ نماز جمعہ پڑھے گا یعنی امام کے سلام پھیرنے کے بعد وہ ایک رکعت پڑھے گا۔