کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 242
’’اور (مومنو) مشرک عورتوں سے، جب تک وہ ایمان نہ لائیں، نکاح نہ کرنا کیونکہ مشرک عورت، خواہ تم کو کیسی ہی بھلی لگے اس سے مومن لونڈی بہتر ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے مہاجر عورتوں کے بارے میں فرمایا ہے:
﴿فَاِنْ عَلِمْتُمُوْہُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوْہُنَّ اِلَی الْکُفَّارِ لَا ہُنَّ حِلٌّ لَّہُمْ وَلَا ہُمْ یَحِلُّوْنَ لَہُنَّ﴾ (الممتحنۃ: ۱۰)
’’سو اگر تم کو معلوم ہو کہ وہ مومن ہیں تو ان کو کفار کے پاس واپس نہ بھیجو کیونکہ نہ یہ ان کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ ان کے لئے جائز ہیں۔‘‘
یہ دو آیتیں جس بات پر دلالت کرتی ہیں، اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے اور وہ یہ کہ مسلمان عورت کافر کے لیے حرام ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص اپنی بیٹی یا کسی عورت کاجس پر اسے ولایت حاصل ہے، رشتہ کسی ایسے شخص کو دیتا ہے جو نماز نہیں پڑھتا تو یہ نکاح صحیح نہیں ہوگا۔ اس عقد کے ذریعے سے وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں ہوگی کیونکہ یہ ایک ایسا عقد ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق انجام پذیرنہیں ہوا ہے۔ بروایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:
((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ)) (صحیح مسلم، الاقضیۃ باب نقض الاحکام الباطلۃ ح:۱۷۱۸، ۱۸۔)
’’جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘
جب شوہر کے نماز ترک کرنے کی وجہ سے نکاح فسخ ہو جاتا ہے، الایہ کہ وہ توبہ کرے اور نماز ادا کر کے اسلام کی طرف لوٹ آئے تو اس بے نمازی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، جو نکاح ہی نیا کر رہا ہو؟ خلاصہ جواب یہ ہے کہ اگر رشتہ طلب کرنے والا یہ شخص نماز باجماعت ادا نہیں کرتا تو وہ فاسق ہے، کافر نہیں، اس حالت میں اسے رشتہ دینا جائز ہے لیکن دین وخلق والا کوئی دوسرا شخص اس سے بہر حال افضل ہے اور اگر وہ مطلقاً نماز نہیں پڑھتا، نہ جماعت کے ساتھ اور نہ انفرادی طور پر تو وہ کافر، مرتد اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے، اس کے لیے کسی حال میں بھی کسی مسلمان عورت سے نکاح کرنا جائز نہیں الایہ کہ وہ سچی توبہ کرے، نماز پڑھنے لگے اور دین اسلام پر استقامت کا ثبوت دے۔
سائل نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ منگیتر (لڑکی) کے والد نے جب کسی سے اس لڑکے اس فعل کے بارے میں پوچھا اور اس نے یہ جواب دیا کہ اللہ اسے ہدایت دے گا، تو مستقبل کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے اور اس کی تدبیر اس کے ہاتھ میں ہے، ہم تو اس بات کے مخاطب ہیں جسے ہم حال میں جانتے ہیں اور رشتہ طلب کرنے والے کا حال کفر پر مبنی ہے، اس حال میں اس کے لیے کسی مسلمان عورت سے نکاح کرنا جائز نہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے اس کے لیے ہدایت اور اسلام کی طرف رجوع کی امید رکھتے ہیں تاکہ اس کے لیے مسلمان عورتوں سے نکاح کرنا ممکن ہو جائے، اور اسے ہدایت دینا اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
بے نماز اہل خانہ کے ساتھ رہنا کیسا ہے ؟
سوال ۱۸۹: وہ شخص کیا کرے جو اپنے اہل خانہ کو نماز کا حکم دے مگر وہ اس کی بات کو نہ سنیں، کیا وہ ان کے ساتھ رہے یا گھر سے نکل جائے؟
جواب :اگر اہل خانہ بالکل نماز نہیں پڑھتے تو وہ کافر مرتد اور دائرۂ اسلام سے خارج ہیں، ان کے ساتھ رہنا سہنا جائز نہیں۔ لیکن