کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 239
﴿فَخَلَفَ مِنْ م بَعْدِہِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلوٰۃَ وَ اتَّبَعُوا الشَّہَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا، اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ وَلَا یُظْلَمُوْنَ شَیْئًا، ﴾(مریم: ۵۹۔۶۰)
’’پھر ان کے بعد چند ناخلف ان کے جانشین ہوئے، جنہوں نے نماز کو چھوڑ دیا (گویا اسے کھو دیا) اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے، سو عنقریب ان کو گمراہی (کی سزا) ملے گی، ہاں جس نے توبہ کی اور ایمان لایا۔‘‘
﴿اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ﴾ کے الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ جب اس نے نماز ضائع کی اور خواہشات نفسانی کی پیروی کی تو اس وقت وہ مومن نہیں رہا۔ اسی طرح ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ﴾ (التوبۃ: ۱۱)
’’اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز پڑھنا شروع کردیں اور زکوٰۃ دینے لگیں تو وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں۔‘‘
یہ آیت کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ دینی اخوت اقامت صلوٰۃ اور ادائے زکوٰۃ ہی کے ساتھ ہو سکتی ہے، البتہ سنت سے معلوم ہوتا ہے کہ تارک زکوٰۃ کافر قرار نہیں دیا جائے گا جب کہ وہ اس کے وجوب کا تو اقرار کرے مگر محض بخل کی وجہ سے زکوٰۃ ادا نہ کرے، لہٰذا ایمانی اخوت کے ثبوت کے لیے اقامت نماز ہی کی شرط باقی رہ گئی ہے اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ ترک نماز کفر ہے جس کی وجہ سے ایمانی اخوت کی نفی ہو جاتی ہے۔ یاد رہے ترک نماز فسق یا کفر دون کفر نہیں ہے کیونکہ فسق یا کفردون کفر، فاعل کو ایمانی اخوت کے دائرے سے خارج نہیں کرتے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آپس میں لڑائی کرنے والی مومنوں کی دو جماعتوں کے بارے میں فرمایا ہے:
﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ﴾ (الحجرات: ۱۰)
’’مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں، لہٰذا تم اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دیا کرو۔‘‘
آپس میں لڑائی کرنے والی یہ دونوں جماعتیں اخوت ایمانی کے دائرے سے خارج نہیں ہوئیں، حالانکہ مومن سے قتال کرنا کفر ہے جیسا کہ اس صحیح حدیث میں ہے، جسے امام بخاری رحمہ اللہ اور کئی دیگر محدثین نے بروایت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ، وَقِتَالُہُ کُفْرٌ)) (صحیح البخاری، الایمان، باب خوف المومن من ان یحبط عملہ وہو لا یشعر، ح: ۴۸ وصحیح مسلم، الایمان، باب بیان قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ’’سباب المسلم فسوق… ح، ۶۴۔)
’’مسلمان کو گالی دینا فسق اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔‘‘
تارک نماز کے کفر کے سنت سے دلائل میں سے چند حسب ذیل ہیں:
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
((اِنَّ بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکَ الصَّلَاۃِ)) (صحیح مسلم، الایمان، باب بیان اطلاق الکفر علی من ترک الصلاۃ، ح: ۸۲۔)
’’بے شک آدمی اور شرک و کفر کے درمیان فرق، نماز کا چھوڑنا ہے۔‘‘