کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 224
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے علاقوں کی طرف بھی سفر کیا کرتے تھے جہاں ریت ہی ریت ہوا کرتی تھی اور وہاں بارشیں بھی نازل ہوتی تھیں ان علاقوں میں پہونچ کروہ لوگ حسب فرمان باری تعالیٰ تیمم بھی کیا کرتے تھے، اسی وجہ سے راجح قول یہ ہے کہ انسان جب زمین پر تیمم کرے تو اس کا تیمم صحیح ہے، خواہ زمین پر غبار ہو یا نہ ہو۔ آیت کریمہ ﴿فَامْسَحُوْا بِوُجُوْہِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْہُ﴾ میں ﴿مِنْ﴾ ابتدائے غایت کے لیے ہے، تبعیض کے لیے نہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں میں اس وقت پھونک ماری، جب انہیں (تیمم کے لیے) زمین پر مارا تھا۔[1]
سوال ۱۶۴: جب مریض کو مٹی نہ ملے تو کیا وہ دیوار یا فرش پر تیمم کر سکتا ہے؟
جواب :دیوار بھی پاک مٹی ہی سے بنی ہوتی ہے، لہٰذا جب دیوار مٹی سے بنی ہو، یہ مٹی خواہ پتھر کی صورت میں ہو یا اینٹ کی صورت میں، اس کے ساتھ تیمم جائز ہے۔ دیوار پر اگر لکڑی کا کام کیا گیا ہو یا اس پر ٹائلیں لگی ہوں اور اس پر غبار جماہوا ہو تو اس کے ساتھ تیمم کرنے میں کوئی حرج نہیں، وہ ایسے ہی ہے جیسے بندہ زمین پر تیمم کر رہا ہو کیونکہ غبار مٹی کے مادے سے ہے اور اگر اس پر غبار نہ ہو تو وہ مٹی نہیں ، اس کے ساتھ تیمم نہ کیا جائے۔ اسی طرح اگر فرش پر غبار ہو تو اس کے ساتھ تیمم کر سکتا ہے اور اگر اس پر غبار نہ ہو تو وہ تیمم نہ کرے کیونکہ وہ مٹی کی قبیل سے نہیں ہے۔
چھوٹے بچے کا پیشاب اگر کپڑوں کو لگ جائے تو ؟
سوال ۱۶۵: چھوٹے بچے کا پیشاب اگر کپڑے کو لگ جائے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب :اس مسئلہ میں صحیح قول یہ ہے کہ اس بچے کا پیشاب خفیف النجاسہ ہے، جس کی غذا دودھ ہو، لہٰذا اسے پاک کرنے کے لیے چھینٹے مارلینا ہی کافی ہے، پیشاب کی جگہ پر پانی ڈال دے حتیٰ کہ اس ساری جگہ پر پانی گر جائے جہاں پیشاب لگا ہے۔ اور پھر اسے ملنے یا نچوڑنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ کے پاس ایک شیرخوار بچے کو لایا گیا، آپ نے اسے گود میں بٹھا لیا گود میں بٹھاتے ہی اس نے پیشاب کر دیا تو آپ نے پانی منگوا کر اس جگہ پر بہا دیا اور اسے دھویا نہیں۔[2] البتہ بچی کے پیشاب کی صورت میں کپڑے کو دھونا ضروری ہے کیونکہ اصل بات تو یہی ہے کہ پیشاب ناپاک ہے، اسے دھونا واجب ہے لیکن چھوٹا بچہ اس حکم سے مستثنیٰ ہے، جیسا کہ سنت سے ثابت ہے۔
حائضہ عورت کے متعلق احکام
سوال ۱۶۶: ایک عورت کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہے اور اسے معروف طریقے کے مطابق خون آتا ہے اور دوسری کی عمر بھی پچاس سال سے زیادہ ہے لیکن اسے معروف طریقے کے مطابق خون نہیں آتا بلکہ پیلے یا مٹیالے رنگ کا خون آتا ہے؟
جواب :جب عورت کو معروف طریقے کے مطابق خون آتا ہے تو اس کا خون راجح قول کے مطابق حیض کا صحیح خون ہے کیونکہ حیض
[1] صحیح البخاری، التیمم، باب التیمم ہل ینفخ فیہما، حدیث: ۳۳۸۔
[2] صحیح البخاری، الوضوء: باب بول الصبیان، حدیث: ۲۲۳ وصحیح مسلم، الطہارۃ ، باب حکم بول الطفل الرضیع حدیث: ۲۸۶۔