کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 219
کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
((اِغْسِلُوْہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوْہُ فِی ثَوْبَیْہِ)) (صحیح البخاری، الجنائز، باب کیف یکفن المحرم، ح: ۱۲۵۶۷ وصحیح مسلم، الحج، باب ما یفعل بالمحرم اذا مات، ح: ۱۲۰۶ واللفظ لہ۔)
’’اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو اور اس کے دو کپڑوں ہی میں اسے کفن دے دو۔‘‘
ان احادیث کے پیش نظر ان علماء نے کہا ہے کہ موت بھی موجب غسل ہے، لیکن اس وجوب کا تعلق زندہ لوگوں سے ہے کیونکہ موت کی وجہ سے مردہ انسان مکلف نہیں رہتا۔ البتہ زندہ لوگوں کے لیے یہ واجب ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی وجہ سے وہ اپنے مردوں کو غسل دیں۔
کیا بوس و کنار یا سو کر اٹھنے کے بعد کپڑوں میں تری دیکھنے پر غسل واجب ہے ؟
سوال ۱۵۶: کیا دل لگی اور بوس و کنار سے غسل واجب ہو جاتا ہے؟
جواب :مرد اور عورت پر محض دل لگی اور بوس و کنار کے ساتھ لطف اندوز ہونے کی صورت میں غسل واجب نہیں ہوتا البتہ، منی کے انزال کی صورت میں غسل واجب ہو جاتا ہے۔ اگردونوں کو انزال ہو جائے تو دونوں پر اور اگر دونوں میں سے کسی ایک کو انزال ہو تو پھر ایک پر غسل واجب ہوگا۔ یہ حکم اس صورت میں ہے جب صرف دل لگی کی باتیں یا بوسہ یا گلے لگانا ہو اور اگر صورت جماع کی ہو تو اس میں مرد و عورت ہر دو کے لیے ہر حال میں غسل واجب ہے، خواہ انزال نہ بھی ہو کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِذَا جَلَسَ بَیْنَ شُعَبِہَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَہَدَہَا فَقَدْ وَجَبَ الْغَسْلْ)) (صحیح البخاری، الغسل، باب اذا التقی الختانان ، ح: ۲۹۱ وصحیح مسلم، الحیض، باب نسخ الماء من الماء ح: ۳۴۸ واللفظ لہ۔)
’’جب وہ اس کی چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے اور اس کے ساتھ جماع کے لیے کوشش کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، خواہ انزال نہ بھی ہو۔‘‘
یہ مسئلہ بہت سے مردوں اور عورتوں کو معلوم نہیں ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جماع میں اگر انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہے، یہ بہت بڑی جہالت کی بات ہے کیونکہ جماع میں ہر حال میں غسل واجب ہے، البتہ جماع کے علاوہ لطف اندوزی کی دیگر تمام صورتوں میں اگر انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہے۔
سوال ۱۵۷: جب انسان بیدار ہو اور وہ اپنے کپڑوں میں تری دیکھے تو کیا اس صورت میں اس پر غسل واجب ہوگا؟
جواب :جب انسان بیدار ہونے کے بعد اپنے کپڑوں میں تری دیکھے تو اس کی تین حالتیں ہو سکتی ہیں:
۱۔ اسے یقین ہو کہ یہ منی ہے تو اس صورت میں غسل واجب ہے، خواہ اسے احتلام یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔
۲۔ اسے یقین ہو کہ یہ منی نہیں ہے، تو اس حالت میں غسل واجب نہیں ہے، البتہ گیلی جگہ کو دھونا واجب ہے کیونکہ اس کے لیے