کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 198
کرنے کے لیے مسواک کر سکتا ہے۔[1] وضو کرتے وقت بسم اللہ پڑھنے کا حکم سوال : کیا وضو کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا واجب ہے ؟ جواب : وضو کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا واجب نہیں بلکہ سنت ہے کیونکہ اس بارے میں حدیث کا ثبوت محل نظر ہے ۔ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس باب میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے او رجیسا کہ سب لوگوں کو معلوم ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ حدیث کے جلیل القدر ائمہ و حفاظ میں سے ہیں لہٰذا جب وہ فرمائیں کہ اس باب میں کوئی حدیث ثابت نہیں تو بلاشبہ اس حدیث کے بارے میں دل میں خلش رہتی اور جب اس کا ثبوت محل نظر ہے تو کسی انسان کےلیے یہ جائز نہیں کہ وہ بندگان الہٰی کےلیے کسی ایسی چیز کو لازم قرار دے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، اس لیے میری رائے یہ ہے کہ وضو کرتےوقت بسم اللہ پڑھنا سنت ہے لیکن جس کے نزدیک یہ حدیث ثابت ہو تو اس کے لیے اس کے مطابق عمل کرنا واجب ہو گا کیونکہ (لَا وُضُوءَ) میں ’’لا‘‘ صحیح قول کے مطابق نفی صحت کے لیے ہے نفی کمال کےلیے نہیں۔ کیا مردوں کی طرح عورتوں پر ختنہ واجب ہے ؟ سوال ۱۳۳: مردوں اور عورتوں کے ختنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :ختنے کے حکم کے بارے میں اختلاف ہے۔ صحیح ترین قول یہ ہے کہ ختنہ مردوں کے حق میں واجب اور عورتوں کے حق میں سنت ہے اور دونوں میں فرق کی وجہ یہ ہے کہ مردوں کے حق میں ختنہ میں ایک ایسی مصلحت ہے جس کا نماز کی شرطوں میں سے ایک شرط، یعنی طہارت سے تعلق ہے کیونکہ قلفہ باقی رہنے کی صورت میں حشفہ کے سوراخ سے نکلنے والا پیشاب قلفہ میں باقی رہ جاتا ہے اور وہ جلن یا سوزش کا سبب بن جاتا ہے یا بے ختنہ انسان جب بھی حرکت کرتا ہے تو اس سے پیشاب خارج ہو کر نجاست کا سبب بنتا رہتا ہے۔ عورت کے ختنہ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ یہ ہے کہ ختنہ عورت کی شہوت کم کر دیتا ہے۔ لہذا عورت کے لئے یہ طلب کمال ہے اور ایسی چیز نہیں جس کے نہ
[1] فضیلۃ الشیخ المفتی رحمہ اللہ نے اونگھ دور کرنے کے لیے مسواک کرنے کی کوئی دلیل بیان نہیں کی۔ ہمارے محدود علم کے مطابق غالباً کسی حدیث میں اس کا ذکر نہیں ہے، البتہ جمعہ کے دن حالت خطبہ میں اگر کسی شخص کو ایک جگہ اونگھ آجائے تو اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ جگہ تبدیل کر لے اور اس کی دلیل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اذَا نَعِسَ اَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ فَلْیَتَحَوَّلْ عَنْ مَجْلِسِہِ ذَالِکَ)) (جامع الترمذی، ابواب الجمعۃ، باب فیمن ینعس یوم الجمعۃ انہ یتحول من مجلسہ: حدیث: ۵۲۶، مسند احمد: ۲/۱۳۵) ’’جب تم میں میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن اونگھنے لگے تو وہ اپنی اس جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو جائے۔‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پسند ہے کہ جب جمعہ کے دن کوئی شخص مسجد میں اونگھنے لگے تو جگہ تبدیل کر لے بشرطیکہ جگہ موجود ہو اور کسی کو پھلانگنے کی نوبت بھی نہ آئے۔ جگہ تبدیل کرنے میں یہ حکمت ہے کہ اس سے نیند اڑ جاتی ہے اور اونگھ نہیں آتی۔ (الکتاب الام: ۱/۳۴۰ نیز ملاحظہ فرمائیں، المغنی لابن قدامہ: ۳/ ۲۳۵۔۲۳۶)