کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 110
٭ یہ استنباط ان سلف صالحین کے مذہب کے بھی خلاف ہے جو لوگوں سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کو جاننے والے تھے، یعنی جب حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے یہ کام نہیں کیا تو ہم اسے کیوں کریں؟
٭ اللہ تعالیٰ نے اس سے بہتر بات کی طرف ہماری راہنمائی فرما دی ہے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی میت کی تدفین سے فارغ ہوتے تو آپ وہاں کھڑے ہوتے اور ارشاد فرماتے:
((اِسْتَغْفِرُوْا لاَخِیْکُمْ وَاسْأَلُوا لَہُ التَّثْبِیْتِ فَاِنَّہُ الآنَ یُسْأَلُ))( سنن ابی داود، الجنائز، باب الاستغفار عند القبر للمیت فی وقت الانصراف، ح: ۳۲۲۱۔)
’’اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو اور اس کی ثابت قدمی کے لیے دعا کرو، کیونکہ اس سے اب سوال کیا جا رہا ہے۔‘‘
شفاعت او راس کی اقسام
سوال ۵۵: شفاعت سے کیا مراد ہے اور اس کی کتنی اقسام ہیں؟
جواب :لغوی طور پر شفاعت: ’’شفع‘‘ سے ماخوذ ہے اور ’’وتر‘‘ کی ضد ہے اور اس کے معنی طاق کو جفت، یعنی ایک کو دو اور تین کو چار بنا دینے کے ہیں۔ اصطلاح میں اس کے معنی جلب منفعت یا دفع مضرت کے لیے کسی دوسرے کو واسطہ بنا لینے کے ہیں، یعنی شافع (سفارش کرنے والا) مشفوع الیہ (جس سے سفارش کی گئی ہو) کے درمیان مشفوع لہ کے لئے جلب منفعت یا اس کے لئے دفع مضرت خاطر واسطہ بنے۔ شفاعت کی درج ذیل دو قسمیں ہیں:
پہلی قسم: صحیح اور ثابت شدہ شفاعت: اس سے مراد وہ شفاعت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت میں ثابت فرمایا ہے۔ یہ شفاعت اہل توحید واخلاص ہی کو نصیب ہوگی، کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جب عرض کیا: یا رسول اللہ! لوگوں میں آپ کی شفاعت سے محظوظ ہونے سب سے زیادہ سعادت حاصل کرنے والا کون شخص ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا:
((مَنْ قَالَ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ خَالِصًا مِنْ قَلْبِہِ)) (صحیح البخاری، العلم، باب الحرص علی الحدیث، ح:۹۹۔)
’’جس شخص نے خلوص دل کے ساتھ ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہا۔‘‘
اس شفاعت کے لیے حسب ذیل تین شرطیں ہیں: (۱)اللہ تعالیٰ شافع سے راضی ہو۔ (۲)اللہ تعالیٰ مشفوع لہ سے بھی راضی ہو۔ (۳)اللہ تعالیٰ نے شافع کو شفاعت کی اجازت عطا فرما دی ہو۔ ان شرائط کا اجمال کے ساتھ باری تعالیٰ کے مندرجہ ذیل قول میں ذکر واردہواہے:
﴿وَکَمْ مِّنْ مَّلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْئًا اِلَّا مِنْ م بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیَرْضٰی، ﴾ (النجم: ۲۶)
’’اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی مگر بعد ازاں
کہ اللہ جس کے لیے چاہے اجازت بخشے اور (سفارش) پسند کرے۔‘‘
اور ان آیات میں انہیں مفصل بیان کیا گیا ہے: