کتاب: فتاوی ارکان اسلام - صفحہ 104
اور فرمایا:
﴿اَوَلَیْسَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰی اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَہُمْ بَلٰی وَہُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِیْمُ، اِنَّمَا اَمْرُہُ اِذَا اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ، ﴾ (یٰسٓ: ۸۲)
’’بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ (ان کو پھر) ویسے ہی پیدا کر دے؟ کیوں نہیں، وہ تو بڑا پیدا کرنے والا (اور) علم والا ہے۔ اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرماتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے۔ ‘‘
۳۔ آنکھوں والا ہر شخص یہ مشاہدہ کرتا ہے کہ زمین بنجر اور مردہ ہو چکی ہوتی ہے لیکن جب اس پر بارش برستی ہے، تو وہ سرسبز وشاداب ہو جاتی ہے اور بنجر و مردہ زمین میں پھر سے نباتات اگنے لگتی ہیں۔ جو ذات مردہ زمین کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے وہ مردہ انسانوں کو بھی دوبارہ زندہ کر کے اٹھانے پر قادر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنَّکَ تَرَی الْاَرْضَ خَاشِعَۃً فَاِذَآ اَنزَلْنَا عَلَیْہَا الْمَآئَ اہْتَزَّتْ وَرَبَتْ اِنَّ الَّذِیْٓ اَحْیَاہَا لَمُحْیِ الْمَوْتٰی اِنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، ﴾(فصلت: ۳۹)
’’اور (اے بندے!) اس کی (قدرت کی) نشانیوں میں سے ہے کہ تو زمین کودبی ہوئی (خشک اور بنجر) دیکھتا ہے، پھر جب ہم اس پر پانی برسا دیتے ہیں تو شاداب ہو جاتی ہے اور پھوٹنے لگتی ہے۔ بلا شبہ وہ اللہ جس نے زمین کو زندہ کیا وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے۔ بے شک وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔‘‘
٭ بعث کے امکان کا حسی اور واقعاتی طور پر مشاہدہ بھی کیا جا چکا ہے اور اللہ تعالیٰ نے مردوں کو دوبارہ زندہ کر دینے کے کئی واقعات بیان فرمائے ہیں۔ سورۃ البقرہ میں اس سلسلے میں پانچ واقعات بیان کیے گئے ہیں جن میں سے بطور مثال ایک واقعہ حسب ذیل ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اَوْ کَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰی قَرْیَۃٍ وَّ ہِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوْشِہَا قَالَ اَنّٰی یُحْیٖ ہٰذِہِ اللّٰہُ بَعْدَ مَوْتِہَا فَاَمَاتَہُ اللّٰہُ مِائَۃَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَہٗ قَالَ کَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَۃَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰی طَعَامِکَ وَ شَرَابِکَ لَمْ یَتَسَنَّہْ وَانْظُرْ اِلٰی حِمَارِکَ وَ لِنَجْعَلَکَ اٰیَۃً لِّلنَّاسِ وَانْظُرْ اِلَی الْعِظَامِ کَیْفَ نُنْشِزُہَا ثُمَّ نَکْسُوْہَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہٗ قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، ﴾ (البقرۃ: ۲۵۹)
’’یا اسی طرح اس شخص کو (نہیں دیکھا؟) جس کا ایک ایسے گاؤں سے گزر ہوا جو اپنی چھتوں پر گرا پڑا تھا، تو اس نے کہا کہ اللہ اس (کے باشندوں) کو مرنے کے بعد کیونکر زندہ کرے گا؟ تب اللہ نے اس کی روح قبض کر لی (اور) سو برس تک( اس کو مردہ رکھا) پھر اس کو زندہ اٹھایا اور پوچھا تم کتنا عرصہ (مرے) رہے؟ اس نے جواب دیا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ اللہ نے فرمایا: (نہیں) بلکہ تم سو برس (مرے) رہے ہو اور اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ (اتنی مدت میں مطلق سڑی) بسی