کتاب: فتاویٰ اسلامیہ (جلد دوم) - صفحہ 551
ان احادیث سے استدلال یہ ہے جیسا کہ امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’اعلام الموقعین‘‘ میں ذکر فرمایا ہے کہ وہ پڑوسی جو کسی ناگزیر ضرورت میں دوسرے آدمی کے ساتھ شریک ہو ،مثلا یہ کہ دونوں کا راستہ ایک ہو یا پانی میں یا پانی کی گزرگاہ میں وہ شریک ہوں یا اس طرح کے دیگر ناگزیر لوازم میں شریک ہوں تو تقسیم کو کلی تقسیم نہیں سمجھا جائے گا بلکہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ بعض حقوق ملکیت میں شریک ہو گا، اور اگر دونوں کا راستہ ایک ہو تو پھر حدود واقع نہ ہوں گی بلکہ بعض حاصل ہوں گی اور بعض کی نفی ہو گی کیونکہ حدود کا وقوع تو ہر اعتبار سے اس بات کو مستلزم یا متضمن ہے کہ راستوں کو الگ الگ کر دیا جائے۔
وباللّٰه التوفيق‘ وصلي اللّٰه علي محمد وآله وصحبه وسلم
صدر اجلاس
عبدالعزيز بن عبدالله بن باز
[1] ۔طحاوی فی شرح معانی الاثار، : 4/122