کتاب: فتاویٰ اسلامیہ (جلد دوم) - صفحہ 532
فِيهِ سَوَاءٌ (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدا‘ ح: 1587)
’’سونا سونے کے ساتھ، چاندی چاندی کے ساتھ، گندم گندم کے ساتھ، جو جو کے ساتھ، کھجور کھجور کے ساتھ اور نمک نمک کے ساتھ، برابر برابر اور دست بدست ہونا چاہیے۔ جو شخص زیادہ لے یا زیادہ دے، اس نے سودی معاملہ کیا۔ اور سود لینے والا اور دینے والا (گناہ میں) برابر ہیں۔‘‘
ان اور ان جیسی دیگر بہت سی آیات و احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سود خواہ کم ہو یا زیادہ، حرام ہے۔ فرد اور معاشرہ پر اس کے بہت خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اور جو شخص سودی لین دین کرے وہ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتا ہے۔ سود کی حرمت پر اہل علم میں قطعا کوئی اختلاف نہیں ہے کیونکہ حرمت سود کے بارے میں نصوص بے حد واضح ہیں۔
دین کے بارے میں کوئی بھی ایسا غیور مسلمان جس کا اس بات پر ایمان ہو کہ اسلام ایک ایسا عظیم، کامل اور اکمل دین ہے جو جلب مصالح اور دفع مفاسد پر مشتمل ہے اور ہر زمانے اور ہر خطے کے لوگوں کے لیےقابل عمل ہونے کی خوبی سے بہرہ ور ہے وہ سود اور سودی معاملات کو ہرگز اپنے لیے جائز قرار نہیں دے سکتا۔
متحدہ عرب امارات کے محکمہ ’’اتحادیہ علیا‘‘ کے ایک دفتر نے ضرورت و حاجت کے بہانے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حرام قرار دئیے ہوئے ایک امر کو جو حلال قرار دے دیا ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں بڑی دیدہ دلیری کا مظاہرہ اور اس کے احکام کی صریحا مخالفت ہے اور بغیر علم کے اللہ کی طرف ایک بات کو منسوب کرناہے۔ لوگوں کو بینکوں کی طرف اپنی حاجت کے لیے صرف اسی وقت رجوع کرنا چاہیے جب یہ اسلامی شریعت کی بنیادوں پر استوار ہوں،اللہ تعالیٰ کے حلال کردہ کو حلال اور حرام کردہ کو حرام قرار دیں۔ اور اگر ان کا عمل اس کے خلاف ہو تو پھر یہ شر اور فساد ہیں۔ یاد رہے احکام شریعت ثابت اور قطعی ہیں کیونکہ اس عزیز و حکیم کی طرف سے ہیں جو اپنے بندوں کے حالات کو بھی جانتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ ان کے حالات کی بہتری کس بات میں ہے۔ لہذا ہمارے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ حرام کو حلال قرار دینے یا حلال کو حرام قرار دینے کے لیے اپنی رائے یا خواہش نفس یا اس طرح کی کسی اور چیز سے فیصلہ کریں۔
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے مسلمانوں کی ہمدردی و خیرخواہی کا جو حکم دیا ہے تو اس حکم کی اطاعت کے لیے اور میرے جیسے انسان پر جو یہ واجب ہے کہ وہ بیان کرے اور اس سے ڈرائے جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے تو اس فرض کے ادا کرنے کے لیے یہ مختصر مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو دین میں تفقہ اور ثبات عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کی ہمدردی اور خیرخواہی کرنے کی توفیق بخشے اور ہر اس چیز سے بچائے جو اس کی شریعت مطہرہ کے مخالف ہو۔ انه جواد كريم‘ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه۔
عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
رئیس عام
ادارات بحوث علميه وافتائ و دعوت و ارشاد