کتاب: فتاویٰ اسلامیہ (جلد دوم) - صفحہ 26
اور اگر کوئی شخص بیٹھ جائے اور نماز نہ پڑھے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔۔۔ شیخ ابن باز۔۔۔ مسجد نبوی کے توسیع شدہ حصے میں نماز کا حکم سوال: کیا مسجد نبوی کے توسیع شدہ حصہ میں چھتریوں کے نیچے نماز پڑھنا بھی اسی طرح ہے جس طرح مسجد نبوی کے اندر نماز ادا کرنا؟ جواب: وہ مقامات جو توسیع کے وقت مسجد نبوی میں داخل ہو جائیں تو ان کا حکم بھی مسجد ہی کا ہے لہذا مسجد نبوی میں جو اضافہ و توسیع کی گئی اور جن مقامات کو اس میں داخل کر دیا گیا ان کا حکم بھی مسجد نبوی ہی کا ہے کہ وہاں اجروثواب زیادہ ملتا ہے، اگرچہ پہلی اور دوسری صفوں میں نماز ادا کرنے کے اعتبار سے اجروثواب میں یقینا فرق ہو گا۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ خواتین تکبیر تو سنتی ہیں لیکن امام اور اس کے پیچھے مقتدیوں کو نہیں دیکھتیں سوال: ہماری مسجد دو منزلہ ہے۔ اوپر کی منزل مردوں کے لیے اور نچلی منزل عورتوں کے لیے ہے۔ عورتیں بھی مسجد میں مردوں کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرتی ہیں لیکن عورتیں امام کو بلکہ مردوں کی صفوں تک کو بھی نہیں دیکھ سکتیں، وہ صرف مائیکروفون کے ذریعے آواز سن سکتی ہیں تو اس حالت میں نماز کا کیا حکم ہے؟ جواب: اس مذکورہ صورت میں سب کی نماز صحیح ہے کیونکہ سب مسجد میں نماز ادا کر رہے ہیں اور لاؤڈ سپیکر کے ذریعے آواز سننے کی وجہ سے امام کی اقتداء ممکن ہے، چنانچہ اس صورت میں علماء کے دو اقوال میں سے صحیح ترین قول یہی ہے کہ نماز صحیح ہے ہاں البتہ اس صورت میں اختلاف کی ضرور اہمیت ہے جب کچھ مقتدی مسجد سے باہر ہوں اور وہ امام اور مقتدیوں کو نہ دیکھ سکتے ہوں۔ واللہ ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مسجدوں میں بچوں کی حاضری سوال: بعض نمازی جب مسجد میں آتے ہیں تو ان کے ساتھ اتنے چھوٹے بچے بھی ہوتے ہیں جو ابھی تک شعور کی عمر کو نہیں پہنچے ہوتے اور وہ نماز بھی اچھے طریقے سے نہیں پڑھ سکتے لیکن نمازیوں کے ساتھ صف میں شامل ہو جاتے ہیں اور ان میں سے بعض دوران نماز ہی کھیلنے لگتے اور اپنے ساتھ کھڑے نمازیوں کو پریشان کرنا شروع کر دیتے ہیں تو اس سلسلے میں کیا حکم ہے؟ بچوں کے وارثوں کے لیے آپ کے کیا ارشادات ہیں؟ جواب: میری رائے میں ایسے بچوں کو مسجد میں لانا جائز نہیں جو نمازیوں کے لیے باعث تشویش ہوں کیونکہ اس میں فریضہ الہٰی ادا کرنے والے نمازیوں کے لیے ایذاء ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بعض صحابہ کو نماز پڑھتے اور جہری قراءت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا: