کتاب: فتاویٰ اسلامیہ (جلد دوم) - صفحہ 25
وصحبه وسلم۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
جب متقدی امام اور اس کے پیچھے مقتدیوں کو نہ دیکھ سکتا ہو۔۔۔
سوال: (1) مسجد کے تہ خانے (یا گیلری) میں نماز پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے جب کہ مقتدی، امام اور امام کے پیچھے کے مقتدیوں کو نہیں دیکھ سکتا بلکہ وہ صرف لاؤڈ سپیکر کے ذریعے امام کی آواز سن سکتا ہے؟
سوال: (2) مسجد کے گراؤنڈ فلور میں نماز جمعہ با جماعت ادا کی جا رہی تھی کہ دوران نماز بجلی کی رو منقطع ہو گئی اور اب چونکہ مقتدی امام کی آواز نہیں سن سکتے تھے اس لیے ان میں سے ایک مقتدی آگے بڑھا اور اس نے امام بن کر نماز پڑھا دی۔ تو اس نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟ یاد رہے کہ مقتدیوں میں سے اس امام بننے والے شخص نے اسے نماز جمعہ کے طور پر پڑھایا ہے۔ اور اگر اس صورت میں مقتدیوں میں سے کوئی آگے بڑھ کر نماز کی تکمیل نہ کرائے تو کیا پھر ہر شخص علیحدہ علیحدہ اپنی نماز کی تکمیل کر لے؟ اور اگر اس صورت میں الگ الگ نماز پڑھنا جائز ہے تو کیا ظہر کی نماز پڑھی جائے یا جمعہ کی جب کہ جمعہ کا خطبہ بھی سنا تھا اور نماز جمعہ کو امام کے ساتھ شروع کر کے ایک رکعت بھی پڑھ لی تھی؟
سوال: (3) جب آدمی ممنوع وقت میں مسجد میں داخل ہو تو تحیۃ المسجد پڑھے یا نہ پڑھے؟
جواب: (1) اس میں کوئی حرج نہیں جب کہ تہ خانہ (یا گیلری) مسجد کے تابع ہو، دلائل کے عموم سے یہی معلوم ہوتا ہے۔
جواب: (2) اگر امر واقعہ اسی طرح ہے جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے تو سب لوگوں کی نماز صحیح ہو گی کیونکہ جو شخص جمعہ کی ایک رکعت پا لے اس نے نماز جمعہ کو پا لیا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ اس صورت میں اگر مقتدیوں میں سے کوئی امام نہ بنے تو ہر شخص آخری رکعت کو علیحدہ علیحدہ پڑھ لے، جس طرح کہ وہ شخص پڑھتا ہے جس نے امام کے ساتھ صرف ایک رکعت کو پایا ہو اور اس کی ایک رکعت رہ گئی ہو تو وہ اپنی دوسری رکعت خود پڑھ لیتا ہے۔ ان لوگوں کی نماز جمعہ صحیح ہو گی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے عموم سے یہی معلوم ہوتا ہے:
(مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلاةِ، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ) (صحيح البخاري‘ مواقيت الصلاة‘ باب من ادرك من الصلاة ركعة‘ ح:850 وصحيح مسلم‘ المساجد‘ باب من ادرك ركعة من الصلاة...الخ‘ ح:608)
’’جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے نماز پا لی۔‘‘
جواب: (3) علماء کے صحیح قول کے مطابق اس کے لیے افضل یہی ہے کہ اس وقت بھی تحیۃ المسجد پڑھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے عموم سے یہی معلوم ہوتا ہے:
(إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ) (صحيح البخاري‘التهجد‘ باب ما جاء في التطوع مثنيٰ مثنيٰ‘ ح:1163 وصحيح مسلم‘ صلاة المسافرين‘ باب استحباب تحيةالمسجد...الخ‘ح:714)
’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک دو رکعتیں نہ پڑھ لے۔‘‘