کتاب: فتاویٰ اسلامیہ (جلد دوم) - صفحہ 22
مساجد کے احکام مسجد کی لغوی تعریف سوال: مسجد کی لغوی اور شرعی تعریف کیا ہے؟ جواب: مسجد کا لغوی معنی ہے’’سجدہ کرنے کی جگہ‘‘ اور شرعا ہر اس جگہ کو مسجد کہتے ہیں جسے مسلمانوں نے نماز پنجگانہ باجماعت ادا کرنے کے لیے تیار کیا ہو، مسجد کا اطلاق اس سے عام پر بھی ہوتا ہے چنانچہ اس میں وہ جگہ بھی داخل ہے جسے انسان اپنے گھر میں نفل یا فرض نماز ادا کرنے کے لیے مخصوص کر لیتا ہے جب کہ کسی عذر کی وجہ سے مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنے سے عاجز و قاصر ہو، چنانچہ اسی سلسلہ میں وہ حدیث ہے جسے امام بخاری اور دیگر محدثین نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُوَرًا , وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ فَلْيصَلِّ ) (صحيح البخاري‘ التيمم‘ باب : (1)‘ ح:335 وصحيح مسلم‘ المساجد‘ باب المساجد و مواضع الصلاة‘ ح: 521) ’’مجھے پانچ ایسی چیزیں دی گئی ہیں، جو مجھ سے پہلے کسی (نبی) کو نہیں دی گئیں (1) میری، ایک ماہ کی مسافت سے رعب کے ساتھ مدد کی گئی ہے (2) میرے لیے ساری زمین کو سجدہ گاہ اور پاک بنا دیا گیا ہے لہذا میری امت کے جس آدمی کے لیے (جس جگہ) نماز کا وقت ہو جائے تو وہ وہاں نماز پڑھ لے۔۔۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ خواتین امام کو نہیں دیکھتیں، صرف اس کی تکبیر کو سنتی ہیں سوال: ہماری مسجد کے شمالی جانب کچھ جگہ ہے جہاں چار دیواری کی گئی اور اس جگہ کو مسجد کے ساتھ ملایا گیا ہے، ہم اس جگہ کو عورتوں کے لیے مخصوص کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ یہاں رمضان میں نماز ادا کر سکیں، تو کیا ان کے لیے یہاں نماز ادا کرنا جائز ہے کیونکہ وہ اس جگہ سے امام کو دیکھ نہیں سکتیں بلکہ صرف لاؤڈ سپیکر سے آواز سن کر امام کی اقتداء کر سکتی ہیں؟ جواب: اس مذکورہ جگہ میں عورتوں کی نماز کے صحیح ہونے کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے جب کہ وہ امام اور امام کے پیچھے مقتدیوں کو نہ دیکھ سکتی ہوں بلکہ صرف تکبیر کی آواز ہی سن سکتی ہوں۔ زیادہ احتیاط اس بات میں ہے کہ وہ مذکورہ جگہ نماز ادا نہ کریں بلکہ اپنے گھروں ہی میں ادا کریں الا یہ کہ انہیں مسجد میں نمازیوں کے پیچھے جگہ مل جائے یا مسجد سے باہر کوئی ایسی جگہ میسر آ جائے جہاں سے وہ امام یا بعض مقتدیوں کو دیکھ سکیں۔