کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 94
توغسل کرناہوگا یہ اجازت صرف نماز کی ادائیگی کیلئے ہے، اسی طرح نماز کے لئے کپڑوں کاپاک ہونا بھی ضروری ہے اگرپانی میسرنہ ہوتوانہی کپڑوں میں نماز پڑھی جاسکتی ہے بشرطیکہ دوسرے کپڑے نہ مل سکتے ہوں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’ اﷲ تعالیٰ تمہارے ساتھ نرمی کرناچاہتا ہے وہ سختی کرنانہیں چاہتا۔‘‘ [۲/البقرہ :۱۸۵] نیز فرمایا: ’’اﷲتعالیٰ نے دین کے معاملہ میں تم پرکوئی تنگی نہیں رکھی ۔‘‘ [۲۲/الحج : ۷۸] ان آیات واحادیث کے پیش نظر مجبوری کے وقت انسان ناپاک جسم اورناپاک کپڑوں میں عبادت کرسکتاہے ۔ [واﷲ اعلم] سوال: میری عمر تقریباً۲۶سال ہے مجھے پیشاب کے بعد قطرے آنے کا مرض لاحق ہے نمازکاباقاعدہ اہتمام کرتا ہوں ، مگران ناپاک قطروں کی وجہ سے بہت پریشان ہوں قرآن وحدیث کے مطابق مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: شریعت مطہرہ کی بنیاد آسانی اوررفع حرج پرہے ،اگرکسی کومسلسل پیشاب کے قطرے آتے ہیں یااس کی ہوا خارج ہوتی رہتی ہے تواس کے لئے شرعی حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے لئے تازہ وضوکرے اوراس وضو سے موجودہ نماز اوراس کے متعلقات اداکرے ہرنماز کے لئے تازہ وضو کرنااس کی طہارت ہے، اس کی نظیر استحاضہ والی عورت ہے جسے مسلسل خون آتا ہے ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت کے متعلق یہ حکم دیا ہے کہ وہ ہرنماز کے لئے تازہ وضو کرکے اسے پڑھ لے۔ چنانچہ حضرت فاطمہ بن ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ مجھے مسلسل خون آتا ہے اورمیں پاک نہیں ہوتی ہوں ایسی حالت میں مجھے نماز ترک کرنے کی اجازت ہے ۔آپ نے فرمایا: ’’خون حیض کے وقت نمازچھوڑنے کی اجازت ہے اوراس کی شناخت ہوجاتی ہے جب خون حیض کے علاوہ اورخون ہوتووضوکرکے نماز ادا کرتی رہو۔‘‘ [ابوداؤد، الطہارۃ: ۲۸۶] ایسے حالات میں نماز پڑھنے کاحکم ہے اگرچہ دوران نماز قطرے آتے رہیں اورہواوغیرہ بھی خارج ہوتی رہے۔ نماز چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے، البتہ ہرنماز کے لئے نیا وضوکرنے کاحکم ہے۔ [واﷲ اعلم]