کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 89
فرماتی ہیں: ’’عورتوں کوچاہیے کہ وہ اپنے خاوندوں کوپانی سے استنجا کرنے کی تلقین کریں کیونکہ ایسے معاملات میں مجھے گفتگو کرنے سے شرم آتی ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے، یعنی وہ پانی سے استنجا کرتے تھے ۔‘‘ [نسائی، کتاب الطہارۃ: ۴۶] اگرڈھیلے اورپانی دونوں میسرہوں اورڈھیلے استعمال کرنے کے بعد پانی سے استنجا کیاجائے توبہت بڑی فضیلت ہے قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے اہل قبا کی طہارت کے متعلق فضیلت بیان فرمائی ہے ۔جب اس کی وجہ دریافت کی گئی توانہوں نے بتایا کہ ہم ڈھیلے استعمال کرنے کے بعد پانی استعمال کرتے ہیں۔ بہر حال امام کوچاہیے کہ وہ ایسی باتوں کاخیال رکھیں اورمقتدیوں کوبھی چاہیے کہ وہ ایسی باتوں کوفساد وفتنہ کاذریعہ نہ بنائیں ،اگرمسئلہ کاعلم نہ ہوتوکسی اہل علم کی طرف رجوع کریں ۔ [واﷲ اعلم ] سوال: مجھے باربار پیشاب آنا اورریح خارج ہونے کا مرض لاحق ہے، اس کے علاوہ پیشاب کے بعد قطر ے آنے کی بھی شکایت ہے، دوران نماز بھی بعض اوقات یہ عمل جاری رہتا ہے، اس لئے میں شلوار یاچادر کے نیچے جانگیہ پہنتا ہوں، ایسے حالات میں مجھے نماز کے لئے کیاکرناچاہیے؟ کتا ب وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں ۔ جواب: جس شخص کوباربار پیشاب آنے یاریح خارج ہونے کامستقل عارضہ لاحق ہو ،اس کے متعلق محدثین کایہ موقف ہے کہ وہ ہرنماز کے لئے تازہ وضو کرے اوراس وضو سے ایک فریضہ، خواہ ادا ہو یاقضا نماز پڑھ سکتا ہے۔ اس نماز کی سنتیں وغیرہ بھی اسی وضو سے ادا کی جاسکتی ہیں۔ اس موقف کی بنیا د حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کا واقعہ ہے کہ انہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دفعہ شکایت کی مجھے کثرت سے خون آتا ہے اورکسی وقت اس کی بندش نہیں ہوتی ایسے حالات میں کیا مجھے نماز چھوڑدینے کی اجازت ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ’’یہ خون حیض کا نہیں ہے جس کی وجہ سے نماز ترک کردی جائے بلکہ یہ ایک بیماری کی وجہ سے رگ خون بہہ پڑتی ہے مخصوص ایام میں تونماز ترک کی جاسکتی ہے۔‘‘ اگرخون بدستور جاری رہے تو غسل کرکے نماز ادا کرناہوگی جس کاطریقہ یہ ہے کہ ہرنماز کے لئے تازہ وضو کرنا ہو گا۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ ’’پھر تجھے ہرنماز کے لئے وضو کرناہوگا۔‘‘ [صحیح بخاری ،الوضو :۲۲۸] استحاضہ کے خون کاحکم بے وضو ہونے کی طرح ہے کہ مستحاضہ ہرنماز کے لئے وضو کرے گی لیکن وہ اس وضو سے صرف ایک فریضہ اداکرسکتی ہے۔ [فتح الباری، ص: ۴۰۹ج۱] اس پرقیاس کرتے ہوئے جس مریض کوباربار پیشاب آنے یاریح خارج ہونے کی شکایت ہے اسے چاہیے کہ وہ ہرنماز کے لئے تازہ وضو کرے ،اگر دوران نماز قطر ہ آنے کا اندیشہ ہوتوجانگیہ نہ اتارے ۔اگر نماز میں قطرہ آنے کا خطرہ نہ ہو توجانگیہ اتارکرنماز اداکی جائے ۔بہرحال اس کے لئے علاج جاری رکھنا انتہائی ضروری ہے ۔ سوال: ہمارے ہاں سرکامسح کرنے کے بعد الٹے ہاتھوں گردن کامسح بھی کیا جاتا ہے، اس کی شرعی حیثیت واضح کریں؟ جواب: سرکامسح بایں طورپر کیاجائے کہ دونوں ہاتھ سر کے اگلے سرے سے شروع کرکے گدی تک پیچھے لے جائیں، پھر پیچھے سے آگے تک لے آئیں کہ جہاں سے مسح شروع کیا تھا۔ [صحیح بخاری ،الوضو:۱۸۵] پھر کانوں کامسح اس طرح کیاجائے کہ شہاد ت کی انگلیاں دونوں کانوں کے سوراخوں میں ڈال کرکانوں کی پشت پرانگوٹھوں کے ساتھ مسح کیاجائے۔ [ابن ماجہ، الطہارۃ: ۴۳۹] گردن کے مسح کرنے کے متعلق جو حدیث پیش کی جاتی ہے وہ محدثین کے معیار صحت پر پوری نہیں اترتی۔جس کی تفصیل یہ ہے :