کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 85
بلند پایہ مطالب تک نہیں ہوسکتی ۔قرآن پاک کوصرف پاکیزہ لوگ ہی چھو سکتے ہیں۔ ناپاک اورگندے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اسے ہاتھ نہ لگائیں۔ شرعی اصطلاح میں لفظ طاہریا مطہر چارچیزوں کے مقابلہ میں استعمال ہوتاہے: 1۔ کفار ومشرکین کے مقابلہ میں بندہ مؤمن کوطاہر کہا جاتا ہے، خواہ وہ جنبی ہی کیوں نہ ہو۔ 2۔ جنابت آلودہ آدمی کے مقابلہ میں غیرجنبی کوطاہر کہا جاتا ہے، خواہ وہ بے وضو ہو۔ 3۔ بے وضو کے مقابلہ میں باوضو آدمی پاک ہے، خواہ اس کے کپڑوں پر نجاست لگی ہوئی ہو۔ 4۔ نجاست آلود جسم یانجس کپڑوں والے شخص کے مقابلہ میں وہ شخص طاہر ہے جس کے جسم یاکپڑوں پرنجاست نہ ہو۔ ایسے حالات میں قرآنی آیات کامفہوم متعین کرنے کے لئے صاحب قرآن کے ارشادات کی طرف رجوع کرنا ہو گا، چنانچہ احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ اس سے مراد باوضو انسان ہے، یعنی بے وضو انسان کوچاہیے کہ وہ قرآن پاک کوہاتھ لگانے سے اجتناب کرے، جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے نام سے ایک ہدایت نامہ میں فرمایاتھا: ’’طاہر انسان کے علاوہ اورکوئی قرآن پاک کوہاتھ نہ لگائے۔‘‘ [دارمی ،کتاب الطلاق ،ص ۱۶۱،ج ۲] یہ حدیث حضرت عمروبن حزم، حکیم بن حزم، عبداﷲ بن عمر اورحضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہم سے متعدد کتب حدیث میں مروی ہے۔ اگرچہ تمام مرویات میں کچھ ضعف پایا جاتا ہے، تاہم کثرت طرق کی وجہ سے اس کی تلافی ممکن ہے، جیسا کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [ارواء الغلیل، ص: ۱۶۰،ج ۱] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے ۔چنانچہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد گرامی قرآن پاک کی تلاوت کررہے تھے اورمیں خود قرآن پاک پکڑے ہوئے تھا،اسی دوران مجھے خارش کی حاجت ہوئی تووالدگرامی نے فرمایا ’’شاید تونے خارش کے دوران اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگایا ہے‘‘ میں نے کہا ہاں، تو فرمانے لگے جاؤ! وضو کرکے آؤ۔ چنانچہ میں وضوکرکے دوبارہ واپس آیا۔ [بیہقی ،ص: ۸۸،ج۱] حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی قسم کاایک واقعہ منقول ہے ،اسحاق مروزی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا کیابے وضو آدمی قرآن پاک کوہاتھ لگاسکتے ہیں فرمایا: ہاں، لیکن قرآن پاک دیکھ کر پڑھنے کی صورت میں اسے باوضو ہونا چاہیے کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن پاک کوبے وضو آدمی ہاتھ نہ لگائے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورتابعین کایہی معمول تھا۔ [ارواء الغلیل، ص: ۱۶۱،ج ۱] اس سے معلوم ہوا کہ قرآن پاک کوباوضو ہوکر ہاتھ لگانا چاہیے ہاں! حفظ کرنے والے بچوں کواس کے متعلق رعایت ہے اس کی تفصیل مغنی لابن قدامہ میں دیکھی جاسکتی ہے ۔ [ص ۲۰۲ج ۱] [واﷲاعلم] سوال: مردوں کے لئے سونے کے دانت لگواناجائز ہے یا نہیں ؟اگرجائز ہے توکلی کرتے وقت اسے اتار ناہوگا یااتار ے بغیر کلی کرناصحیح ہوگا؟ جواب: اگرسونے کادانت مردوں کی مجبوری اورضرورت ہوتومرد حضرات سونے کا دانت لگواسکتے ہیں ۔بصورت دیگر جائز