کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 79
سوال: جوفنڈ مسجد کی تعمیر وترقی کے لئے جمع کیاجاتا ہے اس سے امام مسجد کی ضروریات کوپورا کرناشرعاًکیاحیثیت رکھتا ہے جبکہ امام مسجد خودکفیل نہ ہو،کیاامام مسجد قربانی کی کھالیں وصول کرکے اپنے استعما ل میں لاسکتا ہے جبکہ اس کی تنخواہ معقول نہ ہو کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب: مسجد کی تعمیر وترقی کے لئے جوفنڈ جمع کیا جاتا ہے اسے مسجد کی ضروریا ت کے لئے استعمال کرناجائز ہے اورامام مسجدخود بھی مسجد کی ایک مستقل ضرروت ہے، لہٰذااس کی تنخواہ اور رہائش کے لئے مکان وغیرہ کی تعمیر ،مسجد کے جمع شدہ فنڈ سے ہوسکتی ہے، پھر جبکہ امام خودکفیل بھی نہیں ہے تواس کی ضروریات کوپورا کرنااہل مسجد کی ذمہ داری ہے اگرامام مسجد خودکفیل ہے تواسے چاہیے کہ مسجد کی خدمت فی سبیل اﷲ سرانجام دے ،اسی طرح کھالیں غرباء، مساکین اوربیواؤں کاحق ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کوفرمایاتھا کہ قربانی کی کھالوں کوغرباء ومساکین میں تقسیم کردو ،اس بنا پر یہ کھالیں ناداراورغرباء ومساکین کاحق ہے، اسے مسجد کی تعمیروترقی پرخرچ کرناصحیح نہیں ہے۔ اگرجماعت انتہائی غریب ہے اورمقامی طورپر مستحقین موجود نہیں ہیں توایسی صورت میں غریب جماعت پر کھالوں کو استعمال کرنے کی گنجائش نکل سکتی ہے، تاہم بہتر ہے کہ اہل مسجد جیسے اپنی ضروریات کوپورا کرتے ہیں مسجد کی ضروریات کوبھی اپنی ضروریات کی فہرست میں شامل کریں ،امام مسجد اگر تنخواہ دارہے تواسے قربانی کی کھالیں لینادرست نہیں ہے اگر تنخواہ کم ہے اوراس سے گزارہ نہیں ہوتا تووہ غرباء ومساکین کی طرح ہے، ایسے حالات میں بقدر حصہ قربانی کی کھالیں لے سکتا ہے، اسی طرح تنخواہ کے عوض امام مسجد کوقربانی کی کھالیں دینا بھی جائز نہیں ہے، جیسا کہ ہمارے ہاں دیہاتیوں میں عام رواج ہے۔ مسجد کاامام مسجد کی ضرورت ہے اوراسے پورا کرنااہل مسجد کی ذمہ داری ہے قربانی کی کھالیں غرباء ومسکین کاحق ہے اوریہ حق غرباء ومساکین کوہی ملنا چاہیے۔ [واﷲ اعلم بالصواب] سوال: مسجد کی ضرورت کے لئے جوچندہ وصول کیا جاتا ہے کیا اس رقم سے جلسہ وغیرہ کاخرچہ برداشت کیا جاسکتا ہے (یعنی اس چندے سے ا شتہارات علما حضرات کے کھانے ودیگر لوازمات پورے کئے جاسکتے ہیں؟) جواب: مسجد کے لئے جوچندہ جمع کیاجاتا ہے اسے صرف مسجد کی ضروریات اوراس کے دیگر لوازمات وغیرہ پرہی صرف کیا جاسکتا ہے، مثلاً: بجلی کابل ،صفیں خریدنا ،وضو کااہتمام اور پانی کاانتظام وغیرہ ۔جلسہ وغیرہ کااہتمام مسجد کی بنیادی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مقامی طورپر دعوت وارشاد کاکام خطیب سے پورا ہورہاہے ۔اگر اہل مسجد جلسہ وغیرہ کی ضرورت محسوس کرتے ہیں تواکیلے جلسہ کے نام پرالگ چندہ جمع کیا جائے ،مسجد کاچندہ جومسجد کے نام سے جمع کیا گیا ہو اسے مسجد کی ضروریا ت پرہی صرف کرناچاہیے اگر مسجد میں مستقل طور پررشد وہدایت کابندوبست کردیاجائے توسب سے بہتر ہے تاکہ مسجد میں آنے والے نمازی اپنی دینی تشنگی دور کرسکیں اورزندگی میں پیش آمدہ مسائل کاحل تلاش کرسکیں۔ [واﷲ اعلم]