کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 67
جوبیعت رائج ہے اسے بیعتِ تصوف کہاجاتا ہے اس میں بہت اختلاف ہے۔ بعض علما اسے ناجائزکہتے ہیں، جبکہ بعض حضرات اس کے قائل وفاعل ہیں۔ البتہ ہمیں اس کے متعلق شرح صدر نہیں ہے کیونکہ شریعتِ اسلامیہ میں بیعتِ اسلام ،بیعتِ جہاد اور بیعتِ احکام کاثبوت ملتا ہے لیکن بیعت تصوف کاوجود قرون اولیٰ میں نظر نہیں آتا۔ اس لئے انسان کوچاہیے کہ خلوص دل سے کتاب وسنت پر عمل کرنے کا اﷲ تعالیٰ سے عہد کرے اوراس کے لئے مخلصانہ کوشش کرے، لاالہ الاااللّٰه کابھی یہی مطالبہ ہے جسے پورا کرنا ہمارا فرض ہے۔ خواب کے متعلق واضح رہے کہ اسے کسی شرعی حکم کی بنیاد نہیں قرار دیا جاسکتا ،صرف حضرات انبیا علیہم السلام کویہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کے خواب وحی ہوتے ہیں اورشرعی احکام کی بنیاد قرار پاتے ہیں ۔اس وضاحت کے بعد واضح ہوکہ افضل الذکر توصرف لاالہ الااللّٰهہے۔ محمد رسول اﷲ کومستقل طور پر ذکر کاحصہ بناناجائز نہیں ،البتہ کبھی کبھار اختتامِ ورد کے موقع پرمحمد رسول اﷲ کہنے میں کوئی حرج نہیں ۔سوال میں یہ کہنے پر ’’ہم تمہاری مدد کریں گے‘‘ کا جو اشارہ ملاہے یہ ایک ذہنی اختراع ہے جوشریعتِ اسلامیہ کے خلاف باغیانہ اقدام اورکھلا شرک ہے، اس سے اجتناب کرناچاہیے ۔ سوال: بعض واعظین حضرات عام طورپر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بیان کرتے ہوئے بکثرت یہ بیان کرتے ہیں کہ ’’اگر آپ نہ ہوتے تومیں کائنا ت کو پیدا نہ کرتا ‘‘بعض علما حضرات کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے اس کے متعلق وضاحت درکار ہے؟ جواب: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اورمرتبہ کے متعلق قرآن پاک اورحدیث میں اس قد رمستند مواد موجود ہے کہ واعظین کے لئے کافی ہے۔ لیکن یہ حضرات ایسی باتیں بیان کرنے کے عادی ہیں جس میں کوئی انوکھا پن ہو۔مذکورہ بالا روایت بھی اسی قبیل سے ہے۔ عام طورپر غالی قسم کے واعظین اس قسم کی روایا ت بیان کرتے ہیں، حالانکہ یہ روایت بناوٹی اور خود ساختہ ہے اس کے متعلق سرخیل احناف ملاّعلی قاری لکھتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے۔ [الاسرارالمرفوعہ:۲۹۵] لیکن اس روایت کوموضوع قرار دینے کے باوجود کہتے ہیں کہ اس کامعنی صحیح ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاًامام دیلمی نے اپنی تالیف ’’مسند الفردوس‘‘ میں اسے بیان کیا ہے ۔ [الأسرارالمرفوعہ] محدث العصر علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس کابہترین جواب دیا ہے، فرماتے ہیں کہ ’’محدث دیلمی کی طرف جوبات منسوب کی گئی ہے اس کے ثبوت کے بعد ہی اس کے معنی کوصحیح کہنے کے متعلق جزم کیاجاسکتا ہے۔ اگرچہ میں اس کی سند پرمطلع نہیں ہوا ہوں، تاہم مجھے اس کے ضعیف ہونے میں کوئی تردد نہیں ہے۔‘‘ [الاحادیث الضعیفہ، حدیث نمبر:۲۸۲] مسند دیلمی شائع ہوچکی ہے ۔تلاش بسیار کے باوجود ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث ہمیں نہیں مل سکی، نیز محدث دیلمی کی بیان کردہ احادیث اکثر ضعیف ہی نہیں بلکہ موضوع ہیں۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے ایک طویل روایت بیان کی ہے۔ جس کے آخر میں یہ الفاظ ہیں: ’’اگر آپ نہ ہوتے تو میںدنیا کوپیدانہ کرتا۔‘‘ اسے بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ روایت بناوٹی ہے اس کی سند میں ابو السکین، ابراہیم اوریحییٰ بصری جیسے ضعیف راوی ہیں جنہیں محدثین نے چھوڑدیاتھا۔ امام فلاس کہتے ہیں کہ یحییٰ بصری جھوٹاراوی ہے جوخود ساختہ احادیث بیان کرتا ہے ۔