کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 66
اس دن رسالت سے نوازا گیا ہے ۔‘‘ [صحیح مسلم ،الصیام :۲۷۴۷] اگر یومِ ولادت مسلمانوں کے لئے عید کادن ہوتا تواس دن روزہ رکھنے کی ممانعت ہوتی۔ کیونکہ عید کے دن روزہ رکھنا شرعاًمنع ہے اگررسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا یوم ولاد ت منایا ہے تو اظہارتشکر کے طورپر اس دن کاروزہ رکھا ہے، اس لئے مسلمانوں کو چاہیے کہ یومِ ولادت کے دن عید منانے کے بجائے شکرانے کے طورپر ہرسوموارکاروزہ رکھیں۔ ٭ رسول ا ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے متعلق اکثر اہل علم اوراہل تاریخ حضرات کاقول ہے کہ ۱۲ربیع الاول کوہوئی، پرانی جنتریوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس تاریخ کوبارہ وفات کہاجاتا تھا۔ اگر یہی تاریخ یوم ولاد ت کی بھی ہو، جیسا کہ باور کرایا جاتا ہے تو سوچنے کامقام ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن ’’جشن ‘‘مناناصحیح ہے ؟اس کے علاوہ محققین علما نے ۹ربیع الاول کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کادن قرار دیا ہے اس پہلو سے بھی جشن میلا د پر غور کیا جاسکتا ہے ۔ ٭ اسلام نے ہمیں قومی تہوار کے طورپر دوعیدیں منانے کاحکم دیا ہے، ان میں نماز پڑھنے اورتکبیر وتحلیل کہنے کاحکم دیا ہے، شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے خوشی منانے کی اجاز ت دی ہے، لیکن تیسری عید ’’جشن میلاد ‘‘کی پیوندکاری کوکسی صورت میں صحیح قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ٭ خوشی یاجشن منانے کایہ انداز سراسرغیر اسلامی ہے۔ خوشی کے موقع پر جلوس نکالنا، چراغاں کرنا، دھمالیں ڈالنا ،باجے بجانااور گیتوں کے انداز میں نعتیہ کلام پیش کرنادین اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ اس انداز سے اپنے اکابر کادن منانا کفار کی نقالی اوریہود ونصاریٰ سے مشابہت ہے اورہمیں کفارویہود کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ ’’جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہیں میں سے ہے ۔‘‘ [مسندامام احمد،ص: ۹۲ج۲] بہرحال عید میلاد کوجس اعتبار سے بھی دیکھا جائے اس کی شرعی حیثیت محل نظر ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے نام پر عقیدت کاایسا مظاہرہ ہے جس کی تائید قرآن پاک، حدیث اورتعامل امت سے نہیں ہوتی ،صحابہ تابعین سے بھی اس کاثبوت نہیں ملتا ۔ [واﷲ اعلم] سوال: میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت رکھتا ہوں، اس پر فتن دور میں میری ایک ہی خواہش ہے کہ میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کروں ،کیا اب ایسا ہوسکتا ہے ؟میراکافی عرصہ پہلے نماز کے بعد ذکرو اذکار ’’لا الہ الا االلّٰه ‘‘ تک محدود ہوتا تھا،میں نے خواب میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا ،انہوں نے مجھے کہا کہ ہمیں بھی یاد رکھا کرو، یعنی لاالہ الاااللّٰه کے ساتھ محمدرسول اﷲ بھی پڑھاکرو تاکہ ہم بھی تمہاری مدد کریں ،اس کی شرعی حیثیت واضح کریں؟ جواب: بیعت ایک ایسا معاہدہ ہے جو ’’لاالہ الا االلّٰه محمد رسول االلّٰه ‘‘ پڑھنے کے بعد شروع ہو جاتا ہے، اس معاہدے کااولین تقاضا یہ ہے کہ بند ہ اس عالم رنگ وبو میں اﷲ تعالیٰ کے احکام وفرامین پرخلوصِ دل سے عمل پیرا رہے اوررسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کودل وجان سے قبول کرے۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کرنے کایہی مقصد ہے، اس کے لئے ہاتھ پرہاتھ رکھنا ضروری نہیں ہے اورنہ ہی اب ایسا ممکن ہے کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔ ہمارے ہاں آج کل