کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 65
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ آج ہمیں کتاب وسنت کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہیے۔ جب کبھی حالات ساز گار ہو جائیں کہ کتاب وسنت کے علمبردار باہمی اتحاد واتفاق سے کسی بااختیار خلیفہ پرمتفق ہوجائیں تواس کی بیعت کے لئے تحریک چلانا مناسب اور باعث اجروثواب ہے۔ لیکن کسی خود ساختہ خلیفہ کے متعلق ہمیں کوئی علم نہیں اورنہ ہی کسی نے اسے دیکھا ہے، اس کی خلافت کے لئے بیعت لینا، فضا سازگار کرنا، تحریک چلانا اور حکومتِ وقت کے خلاف ایک کھلی بغاو ت ہے جس کی شریعت ہمیں اجازت نہیں دیتی ۔ [واﷲ اعلم بالصواب] سوال: محفل میلاد کی شرعی حیثیت واضح کریں ،ہمارے ہاں اسے بڑے اہتمام سے منایا جاتا ہے ،اشتہارات میں لکھا ہوتا ہے جشن میلاد مناؤ، گھر گھر سجاؤ، آ گیا ہے ہمار اتمہارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ؟ جواب: بلاشبہ ہمارے ہاں جشن میلاد بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ کھانے پکانے کاخوب اہتمام ہوتا ہے، جگہ جگہ جلوس نکلتے ہیں۔ گلی کوچوں میں چراغان ہوتا ہے۔ بھنگڑے اوردھمالیں ڈالی جاتی ہیں ۔یقینا یہ سب کچھ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والہانہ عقیدت اورانتہائی محبت کے طور پر کیا جاتا ہے ۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرناایمانی تقاضاہے لیکن سوال یہ ہے کہ ہمیں آپ سے کس قسم کی محبت کرنے کاحکم دیا گیا ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کاتقاضا یہ ہے کہ ہم سب ان اداؤں کو اپنائیں جوزندگی بھر آپ کا معمول رہیں اورآپ کے لائے ہوئے دین کے مطابق اپنے گردو پیش اورماحول کوڈھالیں۔ محبت کایہ معیار خودساختہ ہے کہ سال میں صرف ایک دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کاجشن منالیں اوراپنی پوری زندگی آپ کی تعلیمات کے خلاف بسر کریں۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثا رصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورتابعین عظام رحمہم اللہ نے اس انداز سے جشن میلاد منانے کااہتمام نہیں کیا، جیسا کہ ہمارے ہاں منایا جاتا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جشن میلاد کے سلسلہ میں ہمارے ہاں رائج معیارِ محبت مطلوب ومقصود نہیں ہے، اس سلسلہ میں چند گزارشات پیش خدمت ہیں ۔ ٭ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی میں دس مرتبہ آپ کی ولاد ت باسعادت کادن آیا آپ نے اس قدر اہتمام کے ساتھ نہ خودمنایا اورنہ ہی اپنے جانثار صحابہ کومنانے کاحکم دیا ،بدعت کی تعریف یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک چیز کا سبب موجود تھا لیکن آپ نے اس کااہتمام نہیں کیا، البتہ بعد میں آنے والے اسے عبادت کے طورپر اہتمام سے سرانجام دیں۔ ایسے کاموں کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے کہ’’ جو شخص ہمارے دین میں کسی نئی چیز کورواج دیتا ہے جس کاتعلق دین سے نہیں وہ مردود ہے ۔‘‘ [صحیح بخاری ،الصلح:۲۶۹۷] ٭ عہد رسالت ،عہد صحابہ اورعہد تابعین کے باعثِ خیروبرکت ہونے کی خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت دی ہے آپ نے فرمایا ہے: ’’سب سے بہتر میرا عہدمبارک ہے، پھر اس کے بعد یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم کا اور اس کے بعد تابعین عظام رحمہم اللہ کاعہد اس کے بعد جھوٹ اوریاوہ گوئی عام ہوجائے گی۔‘‘ (صحیح بخاری) عید میلاد خیروبرکت کے زمانہ سے بعد میں ایجاد ہوئی ہے، اس لئے بھی اس کی مشروعیت محل نظر ہے۔ ٭ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سوموا رکاروزہ رکھاکرتے تھے جب آپ سے پوچھا گیا توآپ نے فرمایا: ’’میں اس دن پیدا ہواہوں اور مجھے