کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 63
[۷/الاعراف :۱۴۳] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جو کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کودیکھا ہے توا س نے جھوٹ بولا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’نظریں اسے نہیں پاسکتیں جبکہ وہ نظروں کوپالیتا ہے ۔‘‘ [۶/الانعام: ۱۰۳][صحیح بخاری، التوحید: ۷۳۸۰] البتہ قیامت کے دن اہل ایمان رؤیت باری تعالیٰ کاشرف ضرورحاصل کریں گے، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کافرمان ہے: ’’بہت سے چہرے اس دن پر رونق اوراپنے رب سے محودیدار ہوں گے ۔ ‘‘ [۷۵/القیامۃ:۲۴۔۲۲ ] چونکہ حضرات انبیا علیہم السلام کواﷲ تعالیٰ کی معرفت کاملہ حاصل ہوتی ہے، اس بنا پر یہ حضرا ت اس دنیا میں اﷲ تعالیٰ کوبحالت خواب دیکھ سکتے ہیں، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ ’’آپ نے نیند کی حالت میں اپنے رب کوبڑی خوبصورت شکل میں دیکھا۔‘‘ [مسند امام احمد، ص: ۳۶۸،ج۱] اسی طرح کی ایک روایت حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ [جامع ترمذی ،تفسیرقرآن:۳۲۳۵] حضرات انبیا علیہم السلام کے علاوہ دیگر صلحا واتقیا کوخواب میں رب کائنات کانظر آنا، اس کے متعلق ہمیں تردد ہے اگرچہ امام ابن سیرین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ جس نے اپنے رب کو خواب میں دیکھا وہ جنت میں داخل ہوگا ۔ [دارمی ،کتاب الرؤیا] بہر حال اس طرح کی روایات کی آڑ میں اپنی خواہشات کے پجاری لوگوں نے شریعت سے راہِ فرار اختیار کرنے کے لئے ایک چور دروازہ تلاش کیا ہے جسے وہ اپنی اصطلاح میں ’’مکاشفات ‘‘کانام دیتے ہیں، البتہ انبیائے کرام کوروحانی قوت کی بنا پر خواب میں اس با ت کا ادراک ہوجاتاہے کہ وہ اپنے رب کوہی دیکھ رہے ہیں جبکہ عام انسان اس اعزازسے قطعی محروم ہوتے ہیں، لہٰذااس سلسلہ میں احتیاط کی انتہائی ضرور ت ہے ۔البتہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کامعاملہ اس کے برعکس ہے آپ کی زیارت خواب میں ممکن ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے خنداں رخ انور ،حسین وجمیل قدوقامت ،بے مثال خدوخال ،بے نظیر ڈھال اورباوقار پرکشش وجاہت وشخصیت کا جوعکس الفاظ کے پیرایہ میں ہم تک پہنچاہے، اس سے واقف ہو ۔آپ کے حلیۂ مبارک سے آگاہ ہو،صرف حسنِ عقیدت ہی نہیں بلکہ شرعی تقاضا بھی ہے۔ کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے: ’’چونکہ شیطان میری صورت نہیں اختیا رکرسکتا ،اس لئے جومجھے خواب میں دیکھتا ہے وہ درحقیقت مجھ ہی کو دیکھتا ہے۔‘‘ [مسند امام احمد، ص:۳۶۱،ج۱] اس حدیث کے پیش نظر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کرنابہت بڑی سعادت ہے اگرامام احمد بن حنبل رحمہ اللہ جیسے محب رسول اورآپ کی اداؤں سے والہانہ عقید ت رکھنے والوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کوخواب میں دیکھا ہے توکوئی ناممکن بات نہیں ہے اگرچہ زیارت نبوی کادعویٰ کرنے والے بعض ایسے لوگ بھی سامنے آتے ہیں جنہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وصورت سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ۔اگرقارئین رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیۂ مبارک کی دل آویزی اورحسن ورعنائی کوالفاظ میں دیکھنے کے خواہش مند ہیں توشیخ ابراہیم بن عبد اﷲ الحازمی کی کتاب ’’الرسول کأنک تراہ ‘‘کامطالعہ کریں جسے بندہ آثم راقم الحروف نے ’’آئینہ جمال نبوت ‘‘کے نام سے اردو میں ڈھالا ہے اورمکتبہ دارالسلام لاہور نے اسے انتہائی خوبصورت انداز میں شائع کیا ہے ۔ سوال: آج کل ایک ایسے گروہ نے جنم لیاہے جواپنے ہاں ایک خود ساختہ خلیفہ سے بیعت کرنے کی دعو ت دیتے ہیں ۔آپ