کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 62
اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو امت کی طرف سے درودو سلام پہنچاتے ہیں۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کی طرف سے زمین پر گھومنے پھرنے والے فرشتے تعینات ہیں جومیری امت کاسلام مجھے پہنچاتے ہیں۔‘‘ [مستدرک حاکم، ص: ۴۲۱، ج۲]
اس طرح درود بھی فرشتوں کے ذریعے آپ کو پہنچایا جاتا ہے، جیسا کہ حضرت حسن اور انس رضی اللہ عنہما سے مروی روایات سے معلوم ہوتا ہے، آپ نے فرمایا کہ’’ جہاں سے چاہو مجھ پر درود پڑھو وہ مجھے پہنچ جاتا ہے ۔‘‘ [مجمع الزوائد ]
اس سلسلہ میں جوروایت پیش کی جاتی ہیں کہ ’’جوانسان میری قبر کے پاس کھڑا ہوکر مجھ پردرودو سلام پڑھتا ہے اسے میں خود سنتا ہوں اورجومیری قبر سے دور رہ کر درود پڑھتا ہے وہ مجھے پہنچایا جاتا ہے۔‘‘ محدثین کے فیصلہ کے مطابق یہ حدیث خودساختہ اورموضوع ہے ۔ [سلسلہ الاحادیث الموضوعۃ: نمبر ۲۰۳]
یہ اس لئے بھی صحیح نہیں ہے کہ دنیا سے رخصت ہونے کے بعد انسان عالم برزخ میں پہنچ جاتا ہے اوربرزخی احوال و معاملات کو دنیاوی معاملات پرقیاس نہیں کرنا چاہیے، بہر حال رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درود و سلام کوبراہ راست ہم سے نہیں سنتے ہیں۔ [واﷲ اعلم]
سوال: میں نے کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد میں آنے والے مسلمانوں کوبھائی کہاہے اوران سے ملنے کی خواہش کی ہے ،پوری حدیث اوراس کاحوالہ درکار ہے؟
جواب: یہ الفاظ ایک طویل حدیث کاحصہ ہیں، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ قبرستان تشریف لے گئے‘ وہاں مسنون دعا پڑھی اورفرمایا: ’’میں اپنے بھائیوں کودیکھنا چاہتا ہوں‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اﷲ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم میرے صحابہ ہو‘ ہمارے بھائی وہ ہیں جوابھی پیدا نہیں ہوئے وہ بعد میں آئیں گے۔‘‘[صحیح مسلم ، الطہارۃ:۳۹] ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ’’ میرے بھائی وہ ہیں جومیرے بعد آئیں گے ۔‘‘ [ابن ماجہ، الزھد: ۴۳۰۶]
لیکن اس حدیث کاہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کامرتبہ اورمقام بڑے بھائی جتنا ہے، جیسا کہ اہل بدعت شور وغوغاکرتے ہیں ، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے، آپ کی ذات کاجومقام ہے آپ کے فرمودات کااس سے کم نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’بلاشبہ نبی اہل ایمان کے لئے ان کی اپنی ذات سے بھی مقدم ہے۔‘‘ [۳۳/الاحزاب: ۶]
یعنی جس قدر وہ اپنی جان کے لئے خیرخواہ ہوسکتے ہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ ان کے لئے خیرخواہ ہیں، دوسرا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاحق اہل ایمان پر ان کی اپنی جان سے بھی زیادہ ہے ۔
سوال: میں نے کسی عالم دین سے سناہے کہ امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ نے دودفعہ اﷲ تعالیٰ کااورزندگی میں متعدد مرتبہ بحالت خواب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کادیدار کیا ہے ،کیا یہ ممکن ہے ؟
جواب: بحالت بیداری اس عالم رنگ وبو میں اﷲ تعالیٰ کوکوئی نہیں دیکھ سکتا ،حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک دفعہ اس دنیا میں اﷲتعالیٰ کودیکھنے کی خواہش کی تواﷲ تعالیٰ نے فرمایا: ’’آپ مجھے نہیں دیکھ سکتے، آپ پہاڑ کی طرف دیکھیں اگروہ اپنی جگہ پر جمارہاتو آپ مجھے دیکھ سکیں گے، جب اﷲ تعالیٰ نے پہاڑ پراپنی تجلی ڈالی تو اسے ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہوکر گرپڑے۔ ‘‘