کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 60
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اس واقعہ کی تفصیل بایں الفاظ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک نابینا شخص تھا، اس کی لونڈی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کوگالیاں دیتی اورآپ کی ذات کے متعلق حرف گیری کرتی تھی ۔اس کامالک نابینا شخص اسے منع کرتااور سختی سے روکتا تھا لیکن وہ اپنی ضد اورہٹ دھرمی پرقائم رہتی۔ ایک رات ایسا ہوا کہ وہ حسب عادت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کوگالیا ں دینے لگی اورآپ کوبرا بھلا کہنا شروع کردیا تواس غیرت مند نابینے شخص نے گھر میں پڑی ہوئی کدال اٹھائی اور اسے اس لونڈی کے پیٹ پر رکھ کراوپر سے دباؤ ڈالا ،جس سے اس کاپیٹ پھٹ گیا اور وہ مر گئی۔ صبح کے وقت جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی توآپ نے لوگوں کوجمع کر کے فرمایا: ’’میں تمہیں اﷲ تعالیٰ کی قسم دے کرکہتا ہوں کہ رات جوواقعہ ہوا ہے اس کا مرتکب سامنے آجائے۔‘‘ وہ نابینا شخص کھڑ اہوااور ہانپتاکانپتاگرتاپڑتارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: یا رسول اﷲ! میں نے اسے قتل کیا ہے، اس قتل کی وجہ یہ تھی کہ لونڈی آپ کو گالیا ں دیتی تھی اورآپ کو برابھلا کہتی تھی ،میرے بار بار کہنے اور سمجھانے پر باز نہیں آتی تھی، اس کے بطن سے میرے موتیوں جیسے دوخوبصورت بیٹے بھی پید اہوئے ہیں ،آج رات اس نے پھر وہی نازیبا حرکت کرڈالی، مجھے غیرت آئی اورمیں نے اسے قتل کردیا ۔واقعہ سننے کے بعد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سب گواہ رہو! اس کاقتل ضائع اور خون رائیگاں ہے، اس کاکوئی بدلہ نہیں دیا جائے گا ۔‘‘ [ابوداؤ د، الحدود:۴۳۶۱ ] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ موقف تھا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرنے والے کی سزا قتل ہے اوراس کاخون ضائع ہے، چنانچہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ ہم ایک دفعہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تھے کسی با ت پر آپ کوایک شخص کے متعلق غصہ آیا ،پھر آپ کا غصہ زیادہ ہونے لگا ۔میں نے عرض کیا: اگر آپ مجھے اجازت دیں تواسے قتل کردوں؟ جب میں نے اسے قتل کرنے کا عندیہ دیا توحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجلس کوبرخواست کردیا ،جب لوگ منتشر ہوگئے توآپ نے مجھے بلایا اورفرما یا کہ اس وقت تونے کیاکہاتھا ،میرے ذہن سے یہ واقعہ محوہوچکا تھا ،ان کے یاد دلانے پر مجھے یاد آیا، آپ نے فرمایا کہ واقعی تونے اسے قتل کردیناتھا، میں نے عرض کیا کہ اگر آپ مجھے اجازت دیتے تومیں نے ضرور اسے قتل کردیناتھا آپ اگر اب بھی مجھے حکم دیں تواسے کیفر کردار تک پہنچا سکتا ہوں۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ منصب صرف رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے کہ آپ کے حق میں گستاخی کرنے والے کوقتل کردیاجائے آپ کے بعد کسی اورکے لئے نہیں ہے ۔ [نسائی ،المحاربۃ : ۴۰۸۲] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہاں یہ متفقہ فیصلہ تھا کہ رسول ا ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرنا ایک جرم ہے کہ اس کے مرتکب کوقرار واقعی سزادی جائے۔ اسے فوراً کیفر کردار تک پہنچا یاجائے ۔کعب بن اشرف یہودی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز اشعار کہتا تھا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اس کعب کو کون قتل کرے گا؟‘‘ حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یارسول اﷲ! اس کام کو میں خود سرانجام دوں گا، چنانچہ اسے قتل کردیا گیا جس کی تفصیل بخاری شریف میں ہے۔ [صحیح بخاری، المغازی: ۴۰۳۷] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے متعلق بھی روایات میں ہے کہ انہوں نے بھی اپنے غلام کوقتل کرادیاتھا کیونکہ وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف گستاخی کاارتکاب کرتاتھا۔ [مصنف عبدالرزاق،ص:۳۰۷،ج۵] لیکن ہمارے ہاں جو احتجاج کی صورت ہے کہ نجی اورسرکاری املاک کونقصان پہنچایا جائے، اسے کسی طور پر بھی مستحسن قرار نہیں