کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 55
اس کامطلب یہ ہے کہ چور اورڈاکو اس گھر میں حملہ آورہوتے ہے جہاں خزانہ ہوتا ہے، اسی طرح شیطان بھی ڈاکہ زنی کے لیے ایسے دلوں کا انتخاب کرتا ہے جہاں دولت ایمان ہوتی ہے، اس لیے وسوسوں سے ڈرنے والاانسان بہت ہی نصیب والا ہے ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کاعلاج بھی تجویز کیاہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث میں ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں کسی کے پاس شیطان آکر کہتاہے کہ مخلوق کواس انداز سے کس نے پیدا کیا حتی کہ وہ وسوسہ اندازی کرتا ہے کہ تیرے رب کوکس نے پیدا کیا ؟ جب معاملہ یہاں تک پہنچ جائے تواﷲ تعالیٰ سے پناہ مانگے اورآگے بڑھنے سے رک جائے۔‘‘ [صحیح بخاری ،بدء الخلق : ۳۲۷۶] اس کے علاج کے لیے حسب ذیل چیز وں کوعمل میں لایا جائے۔ ’’اعوذ باللّٰه‘‘ پڑھ کران خیالات کوجھٹک دیاجائے اورضبط سے کام لیاجائے۔ ٭ ایسے حالات میں اپنے آپ کواللہ کی عبادت اوراس کے ذکر اور فکرآخرت میں مصروف کر لیا جائے۔ ٭ اﷲ تعالیٰ سے د لجمعی کے ساتھ دعا کی جائے کہ وہ اپنے فضل و کرم سے ہمیں اپنی پناہ میں رکھے ۔بہر حال ایسے خیالات کا آنا خالص ایمان کی علامت ہے اوراس کاعلاج یہ ہے کہ ایسے خیالات کوترک کرکے اﷲ کی پناہ میں آجائے اورخود کواﷲ کی عبادت میں مصروف کردے ۔ [واﷲ اعلم ] سوال: دجال کی کیاحقیقت ہے؟ کیا اس کاحقیقت سے کوئی تعلق ہے یا محض وہم اورخیال ہے، ہم نے سناہے کہ اس دجال سے ہر نبی نے خبردار کیا ہے، اس کے متعلق وضاحت کریں ؟ جواب: دجال ’’دجل‘‘ سے ماخوذ ہے، اس کامعنی حقائق کاچھپانا اوردھوکہ دینا ہے اور دجال، مبالغے کاصیغہ ہے، اس کامطلب یہ ہے کہ اس سے بڑھ کرکوئی دھوکہ باز نہیں ہے، یہ لوگوں کوسب سے زیادہ فریب دینے والا ہے ،دجال کافتنہ بہت بڑا فتنہ ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے لے کر قیامت تک برپا ہونے والے فتنوں میں سب سے بڑا فتنہ دجال کاہوگا ،رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہرنماز میں اس سے پناہ مانگتے تھے آپ اس طرح دعا کرتے : ’’اے اﷲ! میں تیری پناہ لیتاہوں جہنم کے عذاب سے اورتیری پناہ لیتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ لیتا ہوں کانے دجال کے فتنے سے اورتیری پناہ لیتا ہوں زندگی اور موت کے فتنے سے ۔‘‘ [سنن ابن ماجہ ،الدعا ء : ۳۸۴۰] اس فتنے کااندازہ اس امر سے لگایا جاتا ہے کہ حضر ت نوح علیہ السلام سے لے کر رسو ل اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم تک آنے والے ہر نبی نے اپنی قوم کو اس دجال سے خبردا ر کیا ہے ۔کیونکہ یہ بہت ہولناک فتنہ ہے،اس دجال اکبر سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو اس دجال اکبر کے لیے زمین ہموار کریں گے اورفضا کوسازگار کریں گے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر دجال اکبر میری موجودگی میں برآمد ہوا تو تمہارے بجائے میں خود اس سے نمٹ لوں گا اوراگر میری عدم موجودگی میں آیا توپھر ہرآدمی اپنی طرف سے خود اس کامقابلہ کرے گا اورہرمسلمان پرمیری طرف سے اﷲ نگہبان ہے۔‘‘ [صحیح مسلم، الفتن:۲۹۳۷] دجالِ اکبرکو حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے اوروہ خود عیسی علیہ السلام کودیکھ کر اس طرح پگھل جائے گا جس طرح نمک پانی میں حل ہوجاتاہے ۔حضر ت عیسیٰ علیہ السلام اور مہدی کاوقت ایک ہے۔ دجال اکبر ،بھی دونوں حضرات کی موجودگی میں برآمد ہو گا،