کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 500
٭ معاشرتی نقصانات :کیمرہ موبائل فون کے ذریعے گلی کوچوں میں جانے والی عورتوں کے فوٹوآسانی سے بنائے جاسکتے ہیں، پھرانہیں مختلف پوز میں ڈھالنے کی سہولت موبائل میں موجودہوتی ہے ۔اس قسم کی تصاویر کے ذریعے بلیک میل کرکے معاشرہ کوتباہ کیاجارہا ہے ،سعودی گورنمنٹ نے اس قسم کے موبائل فون پرپابندی لگارکھی ہے، جبکہ ہماری روشن خیال حکومت اس قسم کے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ ٭ اخلاقی نقصانات :فون میں میوزک اورموسیقی ہوتی ہے ،پھر اس میں گانے بھرنے کی سہولت موجودہوتی ہے، نیز محدود پیمانے پروڈیوفلم بنائی جاسکتی ہے ،فحش گانوں اورمخرب اخلاق فلموں سے ہماری نسل کے اخلاق متاثر ہوتے ہیں ۔اس کااحساس آیندہ چندسالوں میں ہوگا جب پانی سرسے گزرچکا ہوگا ۔ ٭ دینی نقصانات:بعض اوقا ت جنازہ پڑھاجاتاہے ،اس دوران موبائل کی گھنٹی بجناشروع ہوجاتی ہے جوگانے کی دھن پرسیٹ کی ہوتی ہے ،اس سے جنازہ کاتسلسل اوروقتی خشوع بھی رخصت ہوجاتا ہے، بعض اوقات مسجد میں بھی گانوں کی دھنیں بکھرناشروع ہوجاتی ہیں ،بہرحال ا س فون نے مسجد کے تقدس اورنماز کے خشوع وخضوع کوختم کردیا ہے ،اس لئے ہم موبائل فون کے مخالف نہیں،بلکہ اس کے غلط استعمال کے خلاف صدائے احتجاج بلندکرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سامان موسیقی کے متعلق آج سے چودہ سوسال قبل خبردار کیا ہے ۔آپ نے فرمایا :’’اس امت میں بھی دھنسنے ،شکلیں بگڑنے اورپتھر وں کی بارش برسنے کے واقعات ہوں گے۔‘‘ ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایساکب ہوگا ؟آپ نے فرمایا:’’ جب گلوکارعام ہوجائیں گے، آلات موسیقی رواج پاجائیں گے ،شراب نوشی کی برسرعام محفلیں ہوں گی ۔‘‘ [ترمذی ،الفتن :۲۲۱۲] اس حدیث کی روشنی میں آلات موسیقی ،اس کے متعلق دیگرذرائع کی حرمت اوران کے خطرناک نتائج سے ہمیں آگاہ کیاگیا ہے۔ مساجد میں موبائل کی گھنٹیاں کھلی رکھنا جن میں موسیقی کی دھنیں ہوں اللہ کے عذاب کودعوت دینا ہے ۔ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’اوران کی نمازاللہ کے پاس صرف سیٹیاں بجانا اورتالیاں پیٹنا تھی، ان سے کہاجائے گا کہ اب اپنے کفر کی پاداش میں دردناک عذاب کامزہ چکھو ۔‘‘ [۸/الانفال :۳۵] واضح رہے کہ اگرموبائل فون کی گھنٹی مسجد میں آتے وقت بند نہیں کی جاسکی اوروہ دوران نماز بجنے لگے تواسے نکال کر بندکردینے میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس کے صحیح استعمال کی توفیق دے ۔ [واللہ اعلم] سوال: چھوٹے بچوں کوبہلانے کے لئے کھلونے، مثلاً: پلاسٹک کی گڑیا ،شیر،بندر وغیرہ گھروں میں رکھنا شرعاًکیا حیثیت رکھتا ہے؟ جواب: تصویر کشی اورفوٹو گرافی کواسلا م نے حرام قراردیا ہے ۔امام بخاری رحمہ اللہ نے تصاویر کے متعلق مستقل ایک عنوان قائم کیا ہے، اس میں بیان کردہ احادیث کی روشنی میں ان کے نقصانات سے ہم قارئین کرام کوآگاہ کرتے ہیں ۔ ٭ جس گھر میں تصاویر ہوں وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ [کتاب اللباس ،حدیث نمبر: ۵۹۴۹] ٭ قیامت کے دن تصاویر بنا نے والے کوسخت ترین عذاب سے دوچار کیاجائے گا۔ [حدیث نمبر: ۵۹۵۰]