کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 49
رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کودم کرتے ہوئے درج ذیل کلمات پڑھاکرتے تھے ’’بِاسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ یُؤْذِیْکَ مِنْ شِرِّ کُلِّ نَفْسٍ أَوْعَیْنٍ حَاسِدٍ، اَللّٰہُ یَشْفِیْکَ بِاسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیْکَ ‘‘ [صحیح مسلم، الطب: ۲۱۸۶] ’’اﷲ کے نام کے ساتھ آپ کودم کرتاہوں ہراس چیز سے جو آپ کوتکلیف دے اورہرانسان کی شرارت اورحسدکرنے والی آنکھ سے، اﷲ آپ کو شفا دے، میں اﷲ کے نام سے آپ کودم کرتاہوں ۔ ‘‘ نظربد کادوطرح سے علاج ہوتاہے (۱)جسے نظربدلگی ہے اسے دم کیاجائے (۲)نظر لگانے والے کوچاہیے کہ خود کودھوئے، پھر اس پانی کومریض پرڈال دیا جائے ،نظر بد سے بچنے کے لیے پیشگی احتیاطی تدابیربھی کی جاسکتی ہیں۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہما کومندرجہ ذیل کلمات کے ساتھ دم کیاکرتے تھے ۔اُعِیْذُ کُمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّھَآمَّۃٍ وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لاَّمَّۃٍ ’’ میں تمہیں اللہ کے کلمات تامہ کی پناہ میں دیتاہوں ،ہرشیطان اورزہریلی بلاکے ڈر سے اورہرلگنے والی نظر بد سے‘‘ [ابن ماجہ ،الطب :۳۵۲۵] رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی حضرت اسماعیل اورحضرت اسحاق علیہ السلام کواسی طرح دم کیاکرتے تھے ۔‘‘ [صحیح بخاری ،احادیث الانبیا ء :۳۳۷۱] الغرض نظربدبرحق ہے اوراس کاعلاج ممکن ہے اوراس سے بچنے کے لیے قبل ازوقت احتیاطی تدابیر بھی کی جاسکتی ہیں ۔ سوال: عذاب قبر کے متعلق وضاحت کریں کہ وہ دنیا والی قبر میں ہوتاہے ،اگراسی قبر میں ہوتا ہے توجن لوگوں کوخونخوار درندے کھاجاتے ہیں یاجوڈوب کریاجل کرمرجاتے ہیں، انہیں کہاں عذاب ہو گا، اس کاجواب تفصیل سے دیں؟ جواب: اﷲتعالیٰ نے انسانوں کے اعتبار سے چار عالم بنائے ہیں۔ پہلاعالم یہ ہے جہاں ان کی ارواح کوپیداکر کے وہاں رکھا گیا، جسے ’’عالم ارواح‘‘ کہتے ہیں۔ اس عالم میں ارواح کاذاتی جسم توہے لیکن ان کے قرار وسکون کے لیے کوئی وجود نہیں۔ دوسرا عالم جب انہیں عارضی طور پر قرار وسکون کے لیے ایک وجود دیاگیا، اسے ’’عالم دنیا‘‘ کہاجاتا ہے، پھر ایک مقررہ مدت کے بعد انہیں جسم سے الگ کردیاجائے گا ،اسے ’’عالم برزخ یا عالم قبر ‘‘سے تعبیر کیاجاتا ہے ۔آخر میں ایک ایسا وقت آئے گا کہ انسا نی ارواح کوان کے اجسام سے ہمیشہ کے لیے پیوست کردیاجائے گا، اسے ’’عالم آخر ت‘‘ کہتے ہیں۔جب انسان مرجاتاہے توا س کے لیے عارضی طور پر جزا وسزا کاسلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔اگر بدکردار ہے تو سزا کا حق دار ہے، بنیادی طور پرسزا روح کودی جاتی ہے کیونکہ جسم اس روح کا آلہ کار تھا، اس لیے جسم کوبھی اس سزا کاپورا پورااحساس ہوگا۔ مرنے کے بعد جہاں انسان کاجسم پڑا ہے۔ وہی اس کی قبر ہے خواہ اسے کسی گڑ ھے (قبر )میں دفن کردیاجائے ،یادرندوں کے پیٹ میں ہویاکسی سمندر کی تہہ میں ہو،قرآن کریم نے بیان کیاہے کہ مرنے کے بعد انسا ن کوقبر ملتی ہے، ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’اﷲ نے انسان کوپیدا کیا، پھر اس کی تقدیر مقرر کی ،پھر اس کے لیے راستہ آسان کیا، پھر اسے موت دی اورقبرمیں رکھا، پھرجب چاہے گادوبارہ اٹھالے گا ۔‘‘ [۸۰/عبس :۱۹تا ۲۲] چونکہ اکثر انسانوں کوقبر ملتی ہے، اس لیے اکثر احکام اسی قبر سے متعلق ہیں ،ہمارے نزدیک جن لوگوں کویہ قبر ملتی ہے انہیں اسی دنیاوی قبر میں جزا وسزا کااحساس ہوگا، کوئی برزخی قبر اس کے علاوہ نہیں ہے۔ یہ ڈاکٹر مسعود الدین کراچی والے کی دریافت ہے جسے