کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 489
اختیارکیاگیاہے ۔اگرچہ فرمان باری تعالیٰ ہے کہ’’ اس سے قبل ازیں بھی تمہارانام مسلم رکھاتھا اوراس (قرآن کریم )میں بھی مسلم ہی رکھا ہے۔‘‘ [۲۲/الحج :۷۸] تاہم اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مسلمانوں کو’’مہاجرین اورانصار‘‘ کے لقب سے بھی یاد فرما یا ہے ۔ [۹/التوبہ :۱۰۰] متعدد آیات میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کوان کی صفات کی وجہ سے مہاجر وانصار میں تقسیم فرماکر ان کی طرف منسوب کردیااس سے معلوم ہواکہ جس فردیاجماعت میں کوئی خاص امتیازی وصف ہوتومسلمین میں شمولیت کے باوجودان صفات کی طرف ان کاانتساب کوئی معیوب چیز نہیں ہے اورنہ ہی اسے بدعت کہاجاسکتا ہے ۔اہل حدیث لقب کے جائز ہونے پرمحدثین کرام اور تمام سلف صالحین کااجماع یہی ہے کہ اسلام کے ابتدائی دور سے لے کر چودھویں صدی ہجری کے نصف تک کسی نے بھی اس لقب کوبدعت نہیں کہا، پھرحدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم مسلمین کوان کے ناموں کے ساتھ پکاراکرو۔اللہ تعالیٰ نے ان کے نام مسلمین، مؤمنین اورعباداللہ رکھے ہیں۔‘‘ [مسندامام احمد، ص: ۱۳۰، ج۴] اللہ تعالیٰ کے احکام کے سامنے سرتسلیم خم کردینے والے کو’’مسلم‘‘ کہاجاتا ہے ۔اس لحاظ سے ہرنبی پرایمان لانے والی قوم مسلم ہی تھی ۔اس اعتبار سے ہم بھی مسلم ہیں لیکن جب اس مسلم قوم میں بدعات کارواج ہواتو امتیازی طورپرانہیں اہل حدیث یا اصحاب الحدیث کہاجانے لگا۔ گویامسلم ذاتی اوراہل حدیث ایک صفاتی نام ہے۔اہل رائے اوراہل بدعت کے مقابلہ میں اہل حدیث کالقب اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ آخرہم لوگ اپنی پہچان کے لئے اپنے نام الگ رکھ لیتے ہیں توبحیثیت جماعت اہل حدیث صفاتی نام رکھنے میں کیاقباحت ہے ۔اس حدیث کی مخالفت کرنے والوں کوچاہیے کہ وہ کم ازکم اپنے پیر حضرت عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی بات ہی مان لیں۔آپ فرماتے ہیں کہ اہل السنہ کانام اہل حدیث ہے ۔ [غنیۃ الطالبین مترجم فارسی، ص: ۲۱۲] سوال: قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے متعلق حساب ہوگا،اگرنماز سنت کے مطابق نہ ہوئی توکیاحساب آگے چلے گا یاوہیں ختم کردیاجائے گا؟ جواب: واضح رہے کہ انسان پردوطرح کے واجبات اداکرناضروری ہیں۔ ایک حقوق اللہ اوردوسراحقو ق العباد ،قیامت کے دن حقوق العباد سے قتل ناحق کے متعلق پہلے حساب لیاجائے گا ،جیساکہ حدیث میں ہے کہ ’’قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون ناحق کے بارے میں فیصلہ کیاجائے گا۔‘‘ [صحیح بخاری ،الرقاق :۶۵۳۳] البتہ حقوق اللہ سے نماز کے متعلق سب سے پہلے حساب ہوگا۔اس حساب کی نوعیت حدیث میں بایں الفاظ بیان ہوتی ہے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قیامت کے دن سب سے پہلے انسانی اعمال میں سے نماز کاحساب ہوگا،اگروہ صحیح ہوئی تواسے کامیاب وکامران قراردیاجائے گااوراگراس کا معاملہ خراب ہواتوانسان خسارے میں رہے گا۔اگر اس فریضہ میں کچھ کوتاہی ہوئی تو سنن ونوافل سے اس کی تلافی کردی جائے گی ۔اسی طرح دیگر اعمال کامحاسبہ ہوگا۔‘‘ [ترمذی، الصلوٰۃ: ۴۱۳] نما ز میں کمی کے متعلق مؤرخین نے لکھا ہے کہ وہ معیار ومقدار کے متعلق بھی ہوسکتی ہے اورفرائض وشروط کے بارے میں