کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 480
ماہ شعبان کی پندرہویں رات کے متعلق جوصلوٰۃ خیربیان کی جاتی ہے، اس کے متعلق ملاعلی قاری لکھتے ہیں: شب براء ت میں سورکعت اورہزار رکعت نماز باجماعت یاانفرادی طورپر اس کا ثبوت کسی بھی صحیح حدیث میں نہیں ہے ۔ان کے متعلق امام ذہبی اور امام غزالی;نے جوکچھ لکھا ہے وہ سب موضوع اورخودساختہ ہے [تحفۃ الاحوذی: ۲/۵۳] بہرحال اس کے متعلق غنیۃ الطالبین کے حوالے سے جوکچھ لکھا گیا ہے۔ اس کاثبوت صحیح احادیث میں نہیں ملتا ۔ [واللہ اعلم ] سوال: میں پیدائشی طورپر ایک ہیجڑاہوں۔میری شکل وصورت ،چال ڈھال اورجسمانی ساخت وپرواخت انتہائی طورپر لڑکیوں سے مشابہہ ہے میرانام لڑکیوں والااورلباس بھی لڑکیوں والاپہنتا ہوں ۔میرے سرکے بال لڑکیوں کی طرح لمبے اور خوبصورت ہیں۔ایک آواز ہے جولڑکیوں سے قدرے بھاری ہے ۔مجھے دیکھنے والالڑکی ہی خیال کرتا ہے ۔میرے ساتھ یہ حادثہ ہوا کہ میرا گروعدالتی کارروائی کے ذریعے مجھے میرے والدین سے چھین کرلے آیاتھا۔ میں بچپن سے اب تک گرو کی صحبت میں اوراسی کی زیرتربیت رہا ہوں، اس لئے ناچ گانے کاپیشہ اپناناایک فطرتی بات تھی ،تاہم میں شروع ہی سے اس کاربدکونفرت کی نگاہ سے دیکھتا تھا،اب جبکہ میراگرومرچکا ہے اورمیں آزاد ہوں ۔میری عمر تیس بتیس سال کے قریب ہے، لیکن میں اپنے گرو کے مکان میں دوسرے ہیجڑے ساتھیوں کے ساتھ رہتاہوں ۔مجھے اس پیشہ سے جنون کی حدتک نفرت ہوچکی ہے، میں نے عزم کرلیا ہے کہ میں اس پیشہ اورہیجڑوں سے کنارہ کش ہوجاؤں اوراپنی توبہ کاآغاز حج بیت اللہ کی سعادت سے کرناچاہتاہوں ۔میری الجھن یہ ہے کہ میں مردوں کی طرح حج کروں یاعورتوں کی طرح ۔کتاب وسنت کے مطابق میری الجھن حل کریں مجھے اس بات کاعلم ہے کہ اگرمیں مردوں کی طرح حج کروں تو مجھے احرام باندھنا ہوگااورمجھے بدن کاکچھ حصہ ننگارکھناہوگا،اس کے علاوہ سرکے بال بھی منڈوانا ہوں گے، لیکن سچی بات ہے کہ میرے لئے یہ امربہت مشکل ہوگا۔جس سے مجھے خوف آتا ہے بلکہ تصور کرکے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ جبکہ عورتوں کی طرح حج کرنے میں مجھے آسانی ہی آسانی ہے، کیونکہ میں نے اب تک عمرکاتمام حصہ عورتوں کی طرح گزاراہے اور جنسی طورپر مردانہ خواہش کبھی بھی میرے دل میں نہیں ابھری، بعض علما سے دریافت کرنے سے الجھن کاشکارہو چکاہوں کہ کیا کروں اور کیانہ کروں ،مجھے کسی نے کہا ہے کہ اگرتم مسئلہ کاصحیح حل چاہتے ہوتوکسی وہابی عالم کی طرف رجوع کرو، اس لئے میں نے آپ کی طرف رجوع کیا ہے ۔مجھے جلدی اس کاجواب دیا جائے؟ جواب: اس قدر طویل سوال کے باوجود بعض اموردریافت طلب ہیں،تاہم جواب پیش خدمت ہے۔ اس سلسلہ میں چندباتیں ملاحظہ کریں: اولاً: گروکاوالدین سے عدالتی کارروائی کے ذریعے چھین کرلے آناانتہائی محل نظر ہے، کیونکہ ایساکوئی قانون نہیں ہے جس کا سہارالے کرعدالتی کارروائی کے ذریعے اس ’’مخلوق ‘‘کواس کے والدین سے زبردستی چھینا جھپٹی کی جاسکے ۔یقینا اس میں والدین کی مرضی شامل ہو گی، جس کے متعلق وہ جوابدہ ہوں گے۔ ایسے متعددواقعات ہمارے مشاہدے میں ہیں کہ اس جنس کے گروحضرات والدین سے انہیں لینے آئے، لیکن والدین نے انکار کردیااورانہیں دینی مدرسہ میں داخل کرایا۔دینی تعلیم کایہ اثر ہواکہ وہ گانے بجانے کا دھندا کرنے کے بجائے دین اسلام کی تبلیغ واشاعت کافریضہ سرانجام دے رہے ہیں ۔