کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 474
حالات میں اسے رشوت دینے کی وعید میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس بنا پر ہماری ناقص رائے کے مطابق رشوت لینے والا اگر رشوت کی رقم سے قربانی کا جانور خریدتا ہے تو اس صورت میں بلا شبہ اس کی قربانی بے کار اور ضائع ہے، لیکن اگر رشوت خور قربانی کا جانور خریدنے کے لئے رشوت کا پیسہ استعمال نہیں کرتا تو اس صورت میں یہ کہنا مشکل ہے کہ اسے قربانی نہیں کرنا چاہیے۔ [واللہ اعلم] سوال: برائلر مرغی، جس کی تخلیق عموماً غیر فطری ہوتی ہے کیا شرعاً حلال ہے؟ جواب: سوال میں برائلر مرغی کی تخلیق کے متعلق غیر فطری ہونے کی وضاحت نہیں کی گئی۔ اگر اس کے غیر فطری ہونے کا معنی یہ ہے کہ اس کے انڈوں کو مرغی کے نیچے نہیں رکھا جاتا بلکہ مشینی آلات کے ذریعے اس کے بچوں کو حاصل کیا جاتا ہے تو اسے غیر فطری نہیں کہا جاتاہے، کیونکہ اس کے حصول کے متعلق طریقہ کار کو تبدیل کیا گیا ہے، البتہ اس کے متعلق تدریجی عمل وہی ہو تا ہے جو مرغی کے نیچے رکھنے سے ہوتا ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ عام طور پر مرغی اکیس دن کے بعد انڈوں سے بچے نکالتی ہے، مشینی طریقہ کار سے بھی اکیس دن درکار ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں جو مشہور ہے کہ مشینی طریقہ سے بچے ایک دن میں نکل آتے ہیں یہ غلط ہے۔ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، جیسا کہ عوام میں یہ بات بھی غلط مشہور ہے کہ حضرات حواء gابتدائی طور پر ایک بچہ صبح اور ایک بچہ شام کو جنم دیتی تھی، اس مفروضے کا بھی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، دراصل موجودہ سائنس نے جدید آلات سے معلوم کیا ہے کہ مرغی کے نیچے انڈے رکھنے سے روزانہ کتنی گرمی درکار ہو تی ہے جس سے اکیس دن بعد بچے نکل آتے ہیں، گرمی کی یہی مقدار مشینی ذرائع سے انڈوں کو یومیہ دی جاتی ہے اور اکیس دن کے بعد بچے نکل آتے ہیں۔ چونکہ بچے نکلنے اور انڈے مشین میں رکھنے کا عمل روزانہ جاری رہتا ہے۔ اکیس دن کے بعد جن انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں، ان کی جگہ دوسرے انڈے رکھ دیے جاتے ہیں اس سے عوام میں یہ مشہور ہو گیا ہے کہ فارمی مرغیوں کی تخلیق غیر فطری ہے۔ حیوانات میں آج کل افزائش نسل کے مصنوعی طریقے ایجاد ہو چکے ہیں۔ خاص طور پر گائے سے زیادہ دودھ حاصل کرنے کے لئے مصنوعی بار آوری کا طریقہ اختیار کیا جاتاہے۔ اس کے جائز ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، البتہ عورتوں کا بانجھ پن دور کرنے کے لئے مصنوعی طریقے سے اولاد پیدا کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اس کے بعض طریقے شرعاً جائز نہیں ہیں، البتہ حیوانات کو اس طرح کے مصنوعی مراحل سے گزارنا جائز اور مباح ہے۔ مرغیوں کے متعلق ابھی تک کوئی طریقہ ایجاد نہیں ہو ا جسے عمل میں لا کر طبعی طریقہ سے ہٹ کر ان سے انڈے حاصل کئے جاسکیں، البتہ انہیں ایسی خوراک ضرور دی جاتی ہے جس کے استعمال سے انڈے دینے کے عمل میں تعطل نہیں آتا، بلکہ وہ مسلسل انڈے دیتی رہتی ہیں۔ پھر ان مرغیوں کی دو اقسام ہیں، ان میں کچھ حصول گوشت کے لئے ہوتی ہیں اور کچھ کو انڈوں کے لئے رکھا جاتاہے۔ انڈوں والی مرغیوں میں مرغ ہوتے ہیں جن سے وہ انڈے دینے کے قابل ہوتی ہیں۔ جب وہ انڈے دینا بند کردیتی ہیں تو انہیں گوشت کے طور پر استعمال کیا جاتاہے، اس قسم کی مرغیو ں کو لیئر کہتے ہیں۔ مرغیوں کی دوسری قسم وہ ہے جو صرف گوشت کے لئے ہو تی ہے انہیں برائلرکہا جاتاہے، وہ پیدائش سے چالیس دن تک گوشت کے لئے تیار ہو جاتی ہیں، جب وہ چوزے انڈوں سے برآمد ہو تے ہیں ماہرین کی مدد سے ان میں نر، مادہ کی تمیز کردی جاتی ہے مادہ چوزوں کو ایسی خوراک دی جاتی ہے جس سے وہ گوشت کے لئے جلدی تیار ہو جاتی ہیں۔ اس خوراک میں کچھ حرام اجزا کی آمیزش ہوتی ہے، مثلاً: مردار کا گوشت،ذبیحہ کا خون اور جانوروں کی ہڈیاں