کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 470
4۔ جوان عورتیں ان میں حصہ نہ لیں بلکہ نابالغ بچیاں ایسے موقع پر ’’گنجائش‘‘ سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ اگر بچیوں کے اشعار گانے سے کسی فتنہ کا اندیشہ ہو تو ان پر بھی پابندی لگائی جاسکتی ہے، کیونکہ ایسے موقع پر مباح کام بھی ناجائز قرار پاتا ہے۔ 5۔ یہ اہتمام ایسے حلقہ میں ہو جہاں عزیز و اقارب ہوں، اجنبی لوگوں کادل بہلانے کے لئے اس قسم کی محفل کا اہتمام کرنا شرعاً ناجائز ہے۔ 6۔ و ہ گیت اور اشعار ایسے مضامین پر مشتمل نہ ہوں جو خلاف شرع ہیں۔ اگر شریعت سے متصادم اشعار ہیں تو ان پر پابندی لگانا شریعت کا عین تقاضا ہے۔ مذکورہ شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے خوشی کے موقع پر دف کے ساتھ اشعار پڑھے جاسکتے ہیں ،اس حدیث پر ایک دوسرے پہلو سے غور کیا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچیوں کے گانے اور دف بجانے کے موقع پر اپنا چہرہ مبارک دوسری طرف پھیر لیا تھا۔ بعض روایات کے مطابق اپنے چہرے کو کپڑے سے ڈھانپ لیا تھا، گویا چشم پوشی کے ساتھ اپنی ناپسندیدگی کا اظہار بھی فرمادیا، گویا آپ نے اس انداز سے یہ تاثر دیا کہ آپ اس گیت اور دف کی آواز سے کسی طرح بھی محظوظ نہیں ہو رہے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایسی حالت میں گانا اور دف بجانا اباحت مرجوحہ کے درجہ میں تھا۔ [واللہ اعلم] سوال: اسلامی دن کا آغاز مغرب کے بعد ہو تا ہے یا عشاء کے بعد؟ ہم نے کسی عالم سے سنا ہے کہ اسلامی دن کا آغاز عشاء کے بعد ہو تا ہے۔ اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں۔ جواب: چوبیس گھنٹوں کا یوم ایک دن اور ایک رات پر مشتمل ہو تاہے۔ عرف عام میں دن کا آغاز طلوع آفتاب سے ہوتا ہے جبکہ اسلامی دن کا آغاز طلوع فجر سے غروب آفتاب تک ہے، کیونکہ اسلامی طور پر روزے کی ابتدا طلوع فجر سے ہو تی ہے اور اس کی انتہا غروب آفتاب سے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’فجر کے وقت جب سفید دھاری، سیاہ دھاری سے واضح طور پر نمایاں نہ ہو جائے تو تم کھائو اور پیو، پھر رات تک اپنے روزے کو پورا کرو۔‘‘ [۲/البقرہ:۱۸۷] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک فرمان کے پیش نظر روزے کی انتہا غروب آفتاب تک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی دن طلوع فجر سے غروب آفتاب تک ہے، نیز اسلامی یوم میں رات پہلے ہو تی ہے، جیسا کہ غروب آفتاب کے بعد اگر چاند نظر آجائے تو وہ رات اگلے دن میں شمار ہو تی ہے۔ بہر حال اسلامی یوم کا آغاز غروب آفتاب کے بعدہے، عشاء کے بعد دن کا آغاز ایجاد بندہ ہے۔ اس کی عقلی یا نقلی کوئی دلیل نہیں ہے۔ سوال: ہفت روزہ اہلحدیث میں ’’احکام و مسائل‘‘ کا کالم دل چسپی، اشتیاق اور التزام کے ساتھ پڑھتا ہوں اور اس سے مستفید بھی ہوتا ہوں۔ اس میں دینی سوالات کے جوابات نہایت محنت،کدوکاوش اور گہری تحقیق سے لکھے جاتے ہیں، ہمیں ان دنوں ایک مسئلہ در پیش ہے، وہ یہ کہ میری اس وقت عمر اسی سال سے متجاوز ہے۔ میں اور اہلیہ دونوں شدید خرابی صحت میں مبتلا ہیں، ہمیں ہماری ضرورت کے مطابق کھانا تیار کرنے اور اسے پیش کرنے کے لئے کوئی مسلمان مرد یا عورت دستیاب نہیں ہو سکا۔ مجبوراً