کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 462
دینے کے لئے منصوبہ سازی میں سرگرم عمل ہو ں تو ایسے کفار کے ساتھ مواسات درست نہیں۔ سورۂ ممتحنہ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ کافر دشمن اور کافر غیر دشمن ہو ایک ہی درجہ میں رکھنا درست نہیں ہے بلکہ ان میں فرق کرنا چاہیے۔ خیر پسند لوگوں کے ساتھ خیر خواہانہ تعلقات کو جائز قرار دیا گیا ہے، خواہ وہ کسی مذہب یا دین سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس تمہیدی گزارش کے بعد ہم پیش کردہ سوال کا جواب دیتے ہیں جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے شائع کئے ہیں ان سے بائیکاٹ کرنا ہمارا ایمانی تقاضا ہے۔ اسلامی حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کریں، اس سلسلہ میں سعودی عرب کی مثال پیش کی جاسکتی ہے، واقعی اس نے مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے ایمانی غیرت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق ٹیلی نار جو ڈنمارک کی ایک مواصلاتی کمپنی ہے اس نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کا معاہدہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں اس نے پاکستان سے اجازت حاصل کرنے کے لئے تقریباً بیس بائیس ارب روپیہ حکومت پاکستان کو ادا کیا ہے اور پاکستان نے باضابطہ طور پر اسے کام کرنے کی اجازت دی ہے، جن لوگوں نے خاکے شائع کرنے کی مجرمانہ حرکت کی ہے ان کا اس کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس کمپنی نے اخبارات میں ان لوگوں سے اظہار بیزاری کا اعلان کیا ہے اور پاکستان میں کئی ایک اہل پاکستان کا اس سے روز گار وابستہ ہے، ایسے حالات میں اس کمپنی سے معاشی بائیکاٹ صحیح نہیں ہے اور ٹاور لگانے میں جو معاہدہ ہوا ہے۔ اس میں رکاوٹیں کھڑی کرنا بھی درست نہیں ہے۔ [واللہ اعلم] سوال: شادی کارڈ پر بسم اللہ لکھنا جائز ہے یا نہیں، کیونکہ اسے بعد میں ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے؟ جواب: شادی کارڈ اگر صرف اطلاع کے لئے ہے تو اسے شائع کرنا اور اس پر بسم اللہ لکھنا جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مملوک و سلاطین کو جو خطوط لکھے تھے، ان کا آغاز بسم اللہ سے ہوتا تھا، لیکن یہ کسی طور پر جائز نہیں کہ جسے کارڈ دیا جائے جس پر بسم اللہ یا قرآنی آیات یا حدیث لکھی ہوں وہ اسے کوڑے کی ٹوکری میں پھینک دے۔ اسی طرح وہ اخبارات و جرائد کہ جن پر اللہ کا نام درج ہو انہیں بے حرمتی سے پھینکنا یا انہیں بطور دستر خوان استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ ایسے اوراق کو ردی کے طور پر دکانداروں کو فروخت کرنا اور ان کو اشیاء صرف کو لپیٹنے کے لئے استعمال کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ اگر کوئی بے حرمتی کرتا ہے تو اس کا گناہ لکھنے والے پر نہیں بلکہ گناہ کا حق دار وہ ہوگا جو ان کی بے حرمتی کا مرتکب ہوتا ہے ۔ ایسے کاغذوں کو جلا دیا جائے یا انہیں حفاظت سے رکھا جائے۔ واضح رہے کہ شادی کارڈ صرف اطلاع کے طور پر ہوتے ہیں لیکن ان پر ہزاروں روپیہ خرچ کیا جاتا ہے ایسا کرنا اسراف ہے، جس کی شریعت نے اجازت نہیں دی، اس لئے انہیں اگر شائع کرنے کی ضرورت ہو تو اس کے لئے سادہ کاغذ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بہترین، رنگین، ڈیزائن اور خوبصورت طباعت سے مزین کرنا فضول خرچی ہے جس کے متعلق باز پرس ہو سکتی ہے۔ [واللہ اعلم] سوال: موبائل فون کے متعلق دو مسئلے دریافت طلب ہیں۔ایک تو یہ ہے کہ اس کی سکرین پر لفظ اللہ ، الحمدللہ، قرآنی آیات یا کلمہ طیبہ لکھا ہوتا ہے۔ یا پھر بیت اللہ یا مسجد نبوی یا کھلے قرآن پاک کی تصویر ہوتی ہے۔ اس کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟ جبکہ موبائل لیٹرین وغیرہ میں بھی ہمارے ہمراہ ہوتا ہے۔ دوسرا اطلاعی گھنٹی کے بجائے حرمین کی اذان، تسبیحات اور قرآنی آیات ریکارڈ ہوتی ہیں۔ کسی کا فون آئے تو موبائل سے اذان، سبحان اللہ اور قرآنی آیات پڑھی جاتی ہیں۔ کیا گھنٹی کے بجائے اس طرح کی آواز ٹیپ